معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 166615
جواب نمبر: 166615
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 286-314/H=3/1440
آپ کی والدہ (پروین اشرف) کو دوران ملازمت اور ملازمت سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد جو کچھ ملا یا ملے گا اس سب کی مالک خود والدہ ہی ہیں خود ان ہی کو اپنی رقم و دیگر املاک میں تمام تصرفات کے اختیارات شرعاً حاصل ہیں بیع ہبہ وقف وغیرہ جو چاہیں کریں اولاد پر تقسیم کرنا ان کے ذمہ واجب نہیں نہ ہی اولاد کو تقسیم کے مطالبہ کا حق ہے؛ البتہ اگر برضاوٴ رغبت خوش دلی کے ساتھ وہ خود ہی تقسیم کرنا چاہیں تو اس کا بھی شریعت مطہرہ میں ان کو حق ہے جس کی بہتر صورت یہ ہے کہ جتنی مقدار رقم وغیرہ کی اپنے حق میں چاہیں مختص کرلیں اور بقیہ کو چار حصے کرکے ایک ایک حصہ تمام اولاد (بیٹے بیٹیوں ) کو دیدیں اگر چھ حصے کرکے دو دو حصے دونوں بیٹوں کو دیں اور ایک ایک حصہ دونوں بیٹیوں کو دیدیں اس کابھی ان کو حق ہے گو اول الذکر صورت بہتر ہے، اچھا یہ ہے کہ جو کچھ تصرف کریں تمام اولاد کے مشورہ سے اور سب کو اعتماد میں لے کر کریں تاکہ کسی کو شکوہ شکایت کی نوبت نہ آئے معلوم نہیں آپ کے نانا نانی اور والد صاحب ہیں یا نہیں؟ اگر ہیں تو والدہ کو حق ہے کہ اگر ضرورت سمجھیں تو ان کو بھی مطابق مصلحت دیدیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند