• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 16613

    عنوان:

    میرا سوال وراثت سے متعلق ہے۔ ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں او رہماری ماں کوہمارے والد صاحب کی طرف سے ایک پراپرٹی وراثت میں ملی، ہم اس کو ?پراپرٹی الف? کہتے ہیں۔بھائی لوگ اس الف پراپرٹی کو اپنی رہائش کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور بہنیں شادی شدہ ہیں۔ بھائیوں کی ایک دوسری جگہ پر اپنی ذاتی پراپرٹی ہے جن کو ہم? پراپرٹی ب? کہتے ہیں جو کہ وراثت میں نہیں ملی تھی بلکہ اس کو انھوں نے خریدا تھا۔بہنیں ایک معاہدہ پر متفق ہوگئیں کہ وہ پراپرٹی الف کو صرف بھائیوں کے درمیان تقسیم کرنے کے لیے چھوڑ دیں گیں اور اپنا حصہ پراپرٹی ب سے لیں گیں جو کہ بھائیوں کی ملکیت میں ہے۔ یہ بھائیوں کے لیے بھی معقول ہے۔ دونوں پراپرٹی کی مالیت جائے وقوع کے مختلف ہونے کی وجہ سے بالکل یکساں نہیں ہے۔ کیا یہ معاہدہ قابل قبول ہے؟

    سوال:

    میرا سوال وراثت سے متعلق ہے۔ ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں او رہماری ماں کوہمارے والد صاحب کی طرف سے ایک پراپرٹی وراثت میں ملی، ہم اس کو ?پراپرٹی الف? کہتے ہیں۔بھائی لوگ اس الف پراپرٹی کو اپنی رہائش کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور بہنیں شادی شدہ ہیں۔ بھائیوں کی ایک دوسری جگہ پر اپنی ذاتی پراپرٹی ہے جن کو ہم? پراپرٹی ب? کہتے ہیں جو کہ وراثت میں نہیں ملی تھی بلکہ اس کو انھوں نے خریدا تھا۔بہنیں ایک معاہدہ پر متفق ہوگئیں کہ وہ پراپرٹی الف کو صرف بھائیوں کے درمیان تقسیم کرنے کے لیے چھوڑ دیں گیں اور اپنا حصہ پراپرٹی ب سے لیں گیں جو کہ بھائیوں کی ملکیت میں ہے۔ یہ بھائیوں کے لیے بھی معقول ہے۔ دونوں پراپرٹی کی مالیت جائے وقوع کے مختلف ہونے کی وجہ سے بالکل یکساں نہیں ہے۔ کیا یہ معاہدہ قابل قبول ہے؟

    جواب نمبر: 16613

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1573=99tb-10/1430

     

    اصل میراث پراپرٹی الف ہے، جس میں بھائی لوگ رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں، یہی بھائی بہنوں میں تقسیم ہوگی، البتہ اس کی جس قدر مالیت ہو، اس کو از روئے شرع 11 حصوں میں تقسیم کرلیں۔ دو دو حصے بھائیوں کے ہوئے اور ایک ایک حصہ بہنوں کا ہوا۔ بہنوں کے حصہ کی جس قدر مالیت بنتی ہو اس کو پراپرٹی ب میں سے بہنوں کو دے سکتے ہیں۔ کسی بہن کا حصہ کم نہ ہونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند