• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 162782

    عنوان: زندگی میں جائداد کی تقسیم

    سوال: کیا ماں باپ اپنی ذندگی میں اپنی جائدادکا تصرف اپنی ذندگی میں کر سکتے ہیں؟ (کیا ماں باپ اپنے ایک بیٹے کو تین(3) حصے (گہر اور دوسرے بیٹے کو ایک حصہ بہی نہیں یعنی اسے جائداد سے محروم رکھ سکتے ہیں- اور کہتے ہیں کہ یہ ہماری مرضی ہے -ہم جو چاہے کر سکتے ہیں- کیا یہ گناہ نہیں ہے ؟ کیا پہلا بیٹا اضافہ حصہ لینے سے انکار کر سکتا ہے اور ماں باپ کو سمجہا نہیں سکتا کہ ایسا کرنے سے میرے دوسرے بہاء کی حق تلفی ہوتی ہے ؟

    جواب نمبر: 162782

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1073-958/B=11/1439

    ماں باپ جب تک حیات ہوتے ہیں اپنی جائداد کے مالک ومختار ہوتے ہیں؛ لیکن اگر اپنی وفات سے پہلے اپنی جائداد کو اولاد میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو یہ ہبہ ہوگا، یہ وراثت کی تقسیم نہ ہوگی؛ لیکن اس صورت میں ماں باپ کو چاہیے کہ اپنی تمام بیٹوں کے درمیان ہبہ میں سب کو برابر برابر حصہ دینا چاہیے، حدیث شریف میں آیا ہے سوّوا بین أولادکم في العطیة، یعنی عطیہ اور ہبہ کرنے کی صورت میں ماں باپ کو چاہیے کہ سب بیٹوں کو ایک نظر سے دیکھیں اور سب کو برابر برابر حصہ دیں کسی وجہ شرعی کے بغیر کسی کو کم اور کسی کو زیادہ دینا افضل نہیں، ہاں اگر کوئی شرعی عذر ہے تو ماں باپ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ بھی دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند