• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 162214

    عنوان: دو بھائیوں كے درمیان وراثت كی تقسیم

    سوال: حضرت مفتی صاحب! عرض یہ ہے کہ قیصر جمال انتقال کر گئیں ان کے دو بھائی ہیں محسن جلیل اور احسان جلیل، جو ان کی اکیلے وارث موجود ہیں کیونکہ قیصر جمال کی شادی کے کچھ عرصہ بعد طلاق ہوگیا تھا جس کی وجہ سے ان کی کوئی اولاد نہیں ہوئی، اور انتقال کے بعد پیچھے کچھ پیسہ، جویلری پرائز بونڈس اور گھریلو سامان چھوڑ گئی ہیں۔ قیصر جمال نے اپنا پیسہ نیشنل سیونگ پاکستان میں رکھا ہوا ہے جس پر دونوں بھائیوں کو نامزد کیا ہوا ہے کہ اگر میں انتقال کر جاوٴں تو جتنا جس کے نام پر نامزد ہے اس کو مل جائے جب کہ احسان جلیل نے اپنے نام جتنا پیسہ نامزد تھا نکلوا لیا ہے۔ قیصر جمال کے انتقال کے بعد محسن اور احسان دونوں بھائیوں میں اختلاف ہو گیا جس کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے سے ملنا گوارہ نہیں کرتے لیکن محسن نے اختلافات سے پہلے اپنی بہن کی میراث میں کچھ بھی لینے سے منع کر دیا تھا اور آج بھی یہی کہتے ہیں اور صرف یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جس گھر میں وہ رہتے ہیں وہ ان کے والد کے نام پر ہے تو وہ چاہتے ہیں کہ وہ ان کے نام پر خریدا جائے اور بہن کی میراث احسان لے لیں۔ لیکن دونوں میں اختلاف کے بعد میراث کا معاملہ کافی عرصہ سے وہیں کا وہیں ہے۔ (۲) محسن صاحب احسان صاحب کو اپنے والد صاحب کے گھر میں حصہ دار نہیں مانتے جب کہ دونوں سگے بھائی ہیں۔ محسن صاحب کہتے ہیں کہ احسان صاحب کو والدہ نے اپنی حیات زندگی میں اپنا گھر دلا دیا تھا اور احسان صاحب کو یہ زبانی وصیت بھی کی تھی کہ جب تمہاری بہن (قیصر جمال) کا انتقال ہو جائے تو اپنے والد کا گھر اپنے بھائی محسن کے نام پر خریدنا۔ اب یہ اختلاف اور میراث کا مسئلہ کس طرح حل کیا جائے جب کہ دونوں بھائی ایک دوسرے سے بہت محبت رکھتے ہیں صرف جذبات میں آکر ایک دوسرے سے لڑ گئے ہیں، اب معافی مانگنے کی بھی ہمت نہیں ہوتی۔ میں احسان صاحب کا بیٹا ہوں اور میں نے والد صاحب کو بہت سمجھایا کہ ایک دوسرے سے معافی مانگ لیں اور رشتہ داری قائم رکھیں لیکن نہیں مانتے۔ براہ کرم، اصلاح فرمائیں اور میراث کی تقسیم کا حل بھی تبادیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 162214

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1521-207/sd=1/1440

     صورت مسئولہ میں مرحومہ قیصر جمال کے ورثاء میں صرف دو حقیقی بھائی باحیات ہیں، والدین ، بہن اور شوہر وغیرہ میں سے کوئی باحیات نہیں ہے ، تو اُس کا ترکہ بشمول جویلری، نقدی، گھریلو سامان وغیرہ سب دونوں بھائیوں کے درمیان نصف نصف تقسیم ہوگا۔نیشنل سیونگ بینک پاکستان میں جو رقم جمع ہے، وہ بھی نصف نصف تقسیم ہوگی، وارث کے حق میں وصیت شرعا غیر معتبر ہوتی ہے ، محسن نے اگرچہ بہن کی وراثت میں حصہ لینے سے منع کردیا تھا؛ لیکن اس کے باوجود اُس کا حق ساقط نہیں ہوگا اور مرحومہ قیصر جمال جس مکان میں رہتی تھیں ، اگر وہ مرحوم والد کی ملکیت میں تھا، تو وہ بھی دونوں بھائیوں کے درمیان نصف نصف تقسیم ہوگا، ہاں دونوں بھائی باہمی رضامندی سے اس طرح تقسیم کرنا چاہیں کہ گھر محسن کی ملکیت میں آجائے اور بہن کا ترکہ احسان لے لے ، تو یہ بھی جائز ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند