معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 161449
جواب نمبر: 161449
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:915-792/D=9/1439
اگر زید کے دادا کی دوسری نرینہ اولاد یعنی لڑکا (زید کا چچا) دادا کے انتقال کے وقت باحیات ہوا تو دادا کے ترکہ میں زید کا حصہ وراثت نہ کیونکہ قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں دور کا رشتہ دار محروم ہوجاتا ہے دادا کا حقیقی لڑکا قریبی ہے اور پوتے کا رشتہ دور کا ہے اگرچہ شریعت نے پوتے کو دادا کے ترکہ میں حصہ نہیں دیا مکر دوسرے طریقہ سے اسے فائدہ پہنچانے کا راستہ کھلا ہوا ہے دادا کو چاہیے کہ پوتے کی ضرورت کے مطابق زندگی ہی میں خود اسے ہبہ کرکے مالک وقابض بنادے دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پوتے کے لیے 1/3 کے اندر وصیت کردے جو دادا کے انتقال کے بعد پوتے کو مل جائے گا۔ اور اگر دادا کے انتقال کے وقت دادا کی کوئی نرینہ اولاد باحیات نہ رہی تو پوتا وراثت کے اعتبار سے حصہ پائے گا۔
(۲) نانا کی موجودگی میں جب زید کی والدہ کا انتقال ہوچکا تو اگر نانا کی دوسری اولاد لڑکا لڑکی یا پھر بھائی بھتیجے موجود ہوئے تو پھر نواسہ کوحصہ نہیں ملے گا، نواسہ ذوی الارحام میں سے ہے، پس جب ذوی الفروض اور عصبات میں سے کوئی نہ ہو اس وقت ذوی الارحام کا نمبر آتا ہے اور ذوی الارحام میں بھی اقرب سے اقرب دیکھا جاتا ہے، لہٰذا جس کے حصہ وراثت کو دریافت کرنا ہو اس کے مورث (مرنے والے) کے تمام ورثا کی تفصیل لکھئے تو متعین کیا جاسکے گا کہ کون وارث ہوگا کون نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند