• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 160456

    عنوان: ایک بیوی، چار لڑکے اور دو لڑکیوں کے درمیان وراثت کی تقسیم؟

    سوال: سوال یہ ہے کہ ہم چاربھائی اور دو بہنیں والد صاحب کا انتقال ہو گیا ہے اور والدہ با حیات ہیں والدہ کو نانا جان سے ورثہ میں زمین ملی اور کچھ والد صاحب نے مامو سے خریدی تھی۔ اب زمین کے تقسیم ہونی ہے والدہ اگر اپنی زمین کے تقسیم کی دے دی ہے تو اور اگر نہیں دی ہے تو کیا حکم شریعت کا۔ بہنوں نے لینے سے منع کر دیا ہے کیا ان کے منع کر نے سے نہیں دینا چاہیے یا پھر بھی ان کو دینا ہوگا اور والدہ کا بھی حصہ ہو گا ،اس سلسلے میں شریعت روشنی میں مدلل جواب دیں ۔

    جواب نمبر: 160456

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:963-867/L=8/1439

     

    صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے والد مرحوم کی وفات کے وقت آپ کے دادادادی میں سے کوئی حیات نہ رہا ہو تو آپ کے والد مرحوم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوقِ مقدمہ علی المیراث ۸۰/حصوں میں منقسم ہوکر ۱۰/حصے آپ کی والدہ کو ۱۴/۱۴/حصے آپ چار بھائیوں میں سے ہر ایک کو اور ۷/۷/ حصے آپ کی دونوں بہنوں میں سے ہر ایک کوملیں گے۔

    مسئلے کی تخریج شرعی درج ذیل ہے:

    بیوی = ۱۰

    لڑکا = ۱۴

    لڑکا = ۱۴

    لڑکا = ۱۴

    لڑکا = ۱۴

    لڑکی = ۷

    لڑکی = ۷

    واضح رہے کہ والد کا ترکہ وہی شمار ہوگا جس کے والد صاحب اپنی حیات میں مالک رہے ہوں ،اس لحاظ سے جو زمین آپ کے والد صاحب نے آپ کے ماموں سے خریدی تھی اس کے مالک والد صاحب ہوں گے اور اس کی تقسیم دیگر مالِ متروکہ کے ساتھ ورثاء کے درمیان مذکورہ بالا حصص کے اعتبار سے ہوگی، والدہ کو اپنے والد سے ترکہ میں ملی زمین والد صاحب کا ترکہ نہ ہوگی بلکہ والدہ ہی اس زمین کی مالک ہوں گی۔ ترکہ میں آپ کی والدہ اور بہنوں کا بھی حصہ ہوگا ،ان کے منع کردینے کی وجہ سے ان کا حصہ وراثت سے ساقط نہ ہوگا؛اس لیے ان کو ان کا حصہ ضرور دیا جائے، حصہ لے لینے کے بعداگر وہ کسی کو دینا چاہیں تو اس کا انھیں اختیار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند