• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 160004

    عنوان: ایك بیوی چھ لڑكے اور تین لڑكیوں كے درمیان وراثت كی تقسیم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ سمی ظہور الحسن نے اپنے انتقال کے بعد ایک مکان چھوڑا جو مبلغ 4600000 لاکھ روپئے میں فروخت ہوا، اوراپنے ورثہ میں سے بیوی شاکرہ چھ بیٹے ممتاز، طاہر، خالد، سجاد، ظفر،امین، اور تین بیٹیاں زرینہ، تسنیم،اور کوثر کو چھوڑا ۔ (واضح ہو کہ بیٹیوں میں سے ایک بیٹی تسنیم،، نے اپنا حصہ لینے سے انکار کر دیا ہے )۔ دریافت طلب امر یہ ہیکہ فرخت شدہ مکان کی قیمت کو ورثہ کے درمیان کس طرح تقسیم کیا جائے ؟ جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 160004

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:880-907/L=8/1439

    صورت ِ مسئولہ میں مسمی ظہور الحسن کا ترکہ ان کے ورثاء کے درمیان اس طور پر تقسیم ہوگا کہ تمام ترکہ ۱۲۰/حصوں میں منقسم ہوکر ۱۵/حصے بیوی کو،۱۴/۱۴/ حصے تمام لڑکوں میں سے ہر ایک کو اور ۷/۷/حصے تینوں لڑکیوں میں سے ہرایک کو ملیں گے۔اور ۴۶/لاکھ روپے کی تقسیم ان ورثاء کے درمیان اس طور پر ہوگی کہ ۵۷۵۰۰۰/روپے بیوی کو،۶۶۷․۵۳۶۶۶۶/روپے تمام لڑکوں میں سے ہر ایک کو،اور۳۳۳․۲۶۸۳۳۳/روپے تینوں لڑکیوں میں سے ہر ایک کو ملیں گے ،جو بیٹی اپنا حصہ لینے سے انکار کررہی ہے اس کو بھی اس کا حصہ دیدیا جائے،حصہ لینے کے بعد اگر وہ اپنے بھائی بہنوں یا والدہ میں سے کسی کو دینا چاہے تو اس کا اسے اختیار ہوگا۔

    بیوی = ۵۷۵۰۰۰

    لڑکا = ۶۶۷․۵۳۶۶۶۶

    لڑکا = ۶۶۷․۵۳۶۶۶۶

    لڑکا = ۶۶۷․۵۳۶۶۶۶

    لڑکا = ۶۶۷․۵۳۶۶۶۶

    لڑکا = ۶۶۷․۵۳۶۶۶۶

    لڑکا = ۶۶۷․۵۳۶۶۶۶

    لڑکی = ۳۳۳․۲۶۸۳۳۳

    لڑکی = ۳۳۳․۲۶۸۳۳۳

    لڑکی = ۳۳۳․۲۶۸۳۳۳


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند