معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 159204
جواب نمبر: 159204
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:765-644/L=6/1439
اگر آپ کے والد صاحب کی وفات ہوچکی ہے اور مرحوم کی وفات کے وقت ان کی اہلیہ(آپ کی والدہ) اور آپ کے دادا دای میں سے کوئی حیات نہ رہا ہو تو مرحوم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوقِ مقدمہ علی المیراث ۸/حصوں میں منقسم ہوکر ترکہدو،دو حصے آپ تینوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو اور ایک ایک حصہ دونوں بہنوں میں ہر ایک کو ملے گا،جو بھائی الگ رہتا ہے وہ بھی شرعاً وارث ہوگا اور اس کا بھی ایک بھائی کی طرح حصہ ہوگا،باقی آپ لوگوں نے جو والد کی خدمت کی ان کی بیماری میں رقم لگائی اس کا بہتر اجر ان شاء اللہ آپ لوگوں کو ملے گا ؛لیکن اس کی وجہ سے بڑا بھائی محروم نہ ہوگا یا اس کا حصہ وراثت سے کم نہ ہوگا۔
مسئلے کی تخریجِ شرعی درج ذیل ہے:
لڑکا = ۲
لڑکا = ۲
لڑکا = ۲
لڑکی = ۱
لڑکی = ۱
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند