• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 159162

    عنوان: والدہ‏، بیوی‏، دو بیٹے اور چار بیٹیوں كے درمیان جائیداد كی تقسیم؟

    سوال: امید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہوں گے ، میں جائیداد کی تقسیم کے سلسلے میں آپ سے فتوی لینا چاہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ آپ اس کا جلدی جواب دیں گے ۔ میرے والد محمد اقبال ولد محمد توفیق نے 2004 میں اپنے والد ( محمد توفیق ) کی جائیداد ( ایک مکان ) کی اپنی والدہ ( صالحہ بیگم ) کے حکم پر مکان کے حصے لگوا کر اپنی والدہ ( صالحہ بیگم ) اور اپنی 3 بہنوں اور اک مرحوم بہن ( نجمہ بیگم جن کا انتقال محمد توفیق کے انتقال کے کچھ عرصے بَعْد ہوا تھا ) کی اولادوں ( 4 بیٹیاں ) کو اپنے پاس سے پورے پورے حصے کی رقم ان سب کی رضامندی سے ان کے حوالے کر ڈائی تھی اور دونوں بھائی ( اقبال اور کمال ) اسی مکان میں رہتے رہے ، آج 2018ء میں میرے چچا ( محمد کمال ) کو حصہ دینے کے لیے جب مفتی صاحب سے رُجو کیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ اِس مکان میں میرے والد محمد اقبال کی دادی کا حصہ بھی موجود ہے ، کیوں کے محمد اقبال کی دادی محمد اقبال کے والد ( محمد توفیق ) کے انتقال کے وقت حیات تھیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اِس مکان میں صرف محمد کمال اور ان کی دادی ( محمد توفیق کی والدہ رشیدہ بیگم ) کا حصہ باقی ہے ؟ یا پِھر پورے مکان کی تقسیم آج کی قیمت کے حساب سے کی جائیگی اور تمام وارثین کو پِھر دوبارہ حصہ دیا جائیگا ؟ جن وارثین کو 2004 میں حصہ دیا جا چکا ہے کیا وہ کالعدم ہو جائیگا ؟ مکان کی تقسیم 2004 میں 20 لاکھ روپے کے حساب سے کی گئی تھی 2004میں وارثین کو جو رقم ادا کی گئی تھی محمد اقبال کی طرف سے اس کی تفصیل درج ذیل ہے : صالحہ بیگم کا حصہ = 286,458 روپے : Rs: 223,968 (x3) :بہنوں کا حصہ : Rs: 40104 (4x) : مرحوم بہن نجمہ کی اولاد ( 4 بیٹیاں ) کا حصہ : میں اِس مکان کی موجودہ قیمت 60 لاکھ روپے ہے 2018 : مرحوم محمد توفیق کے وارثین ( جو مرحوم کے انتقال کے وقت زندہ تھے ) کی تفصیل یہ ہے ( مرحوم کی والدہ ( راشییدا بیگم * ( مرحوم کی بِیوِی ( صالحہ بیگ * (مرحوم کے 2 بیٹے ( اقبال اور کمال * ( مرحوم کی 4 بیٹیاں ( نجمہ (مرحوم) ، صفیہ ، عشرت ، مسرت * نجمہ کی 4 بیٹیاں * شکریہ آپ کی دعاؤں کا طلبگار ، محمد عمار اقبال ۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 159162

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:633-708/M=7/1439

    صورت مسئولہ میں اگر 2004 میں مرحوم محمد توفیق صاحب کے ترکہ کی تقسیم اگر شرعی طریقے پر نہیں ہوسکی تھی تو آج 2018 میں اگر اس تقسیم کو بالکل کالعدم (فسخ) قرار دے کر دوبارہ صحیح اور شرعی طریقے پر تقسیم کرلینا ممکن ہو تو ایسا ہی کرلینا چاہیے، از سر نو شرعی طور پر تقسیم میں مرحوم (محمد توفیق صاحب) کے مکان متروکہ کی موجودہ مالیت ۱۹۲میں تقسیم ہوگی جن میں سے محمد توفیق کی والدہ (رشیدہ بیگم) کو ۳۲حصے اور بیوی (صالحہ بیگم) کو ۲۴حصے اور دونوں بیٹوں (محمد اقبال، محمد کمال) میں سے ہرایک کو ۳۴، ۳۴حصے اور چاروں لڑکیوں (نجمہ، صفیہ، عشرت، مسرت) میں سے ہرایک کو ۱۷، ۱۷حصے ملیں گے، اگر پہلی تقسیم کو کالعدم کرنے میں دشواریاں ہوں تو ایسا کیا جاسکتا ہے کہ جس وارث کو حصہ نہیں ملا ہے اُس کو ہر وہ وارث جس کو زائد حصہ مل گیا ہے وہ اپنا زائد حصہ اس وارث کو لوٹادے جس کو بالکل نہیں ملا ہے، ہرایک اپنے قبضے میں ا تنا ہی حصہ رکھے جتنا شرعاً حق نکلتا ہے زیادتی کو واپس کردے۔

     

    والدہ = ۳۲

    زوجہ = ۲۴

    ابن = ۳۴

    ابن = ۳۴

    بنت = ۱۷

    بنت = ۱۷

    بنت = ۱۷

    بنت = ۱۷

     

    پھر جس بہن کا انتقال ہوگیا اس کا حصہ دوسرے موجود شرعی ورثہ میں تقسیم ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند