معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 158092
جواب نمبر: 158092
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:448-364/N=5/1439
صورت مسئولہ میں اگر مرحوم کی اہلیہ اور ماں باپ کا انتقال مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا ہے تو مرحوم کا سارا ترکہ - زمین وجائداد، سونا، چاندی اورکرنسی وغیرہ سب -بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۶/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ہر بیٹے کو ۲، ۲/ حصے اور ہر بیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ اور جب مرحوم کے بیٹے موجود ہیں تو مرحوم کے بھائی یا بہنوں کو مرحوم کے ترکہ سے کچھ نہیں ملے گا۔
قال اللہ تعالی:﴿ یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)، ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۲۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ویقدم الأقرب فالأقرب منھم بھذا الترتیب فیقدم جزء المیت کالابن الخ (المصدر السابق، ص: ۵۱۸) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند