معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 157989
جواب نمبر: 157989
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:420-384/M=4/1439
صورت مسئولہ میں جو گھر اور کھیت دادا مرحوم نے اپنی حیات میں تقسیم نہیں کیا تھا یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا تووہ دونوں چیزیں (گھر اور کھیت) ترکہ بن گئیں ان میں آپ کے والد آپ کے بڑے ابو اور موجودہ تینوں پھوپھیوں کا حصہ ہے، بڑے ابو کے لڑکے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ ”ان کے والد انتقال کرچکے ہیں اس لیے اب ان پر پھوپھیوں کو حصہ دینے کا کوئی معاملہ نہیں ہے“ یہ کہنا غلط ہے، پھوپھیوں کو بھی حصہ ملے گا اور صورت مسئولہ میں دادا مرحوم کے متروکہ گھر اور کھیت کی مالیت سات حصوں میں منقسم ہوگی جن میں سے دو دو حصے آپ کے والد اور آپ کے بڑے ابو کو اور ایک ایک حصہ تینوں پھوپھیوں میں سے ہرایک کو ملے گا، پھر بڑے ابو کا جو حصہ ہے وہ ان کے شرعی ورثہ میں تقسیم ہوجائے گا، اگر بڑے ابو کی اولاد اور دیگر شرعی ورثہ کی تفصیل لکھتے تو ہرایک کے حصہٴ شرعی کی تخریج کردی جاتی:
دادا مرحوم کا ترکہ
ابن = ۲
ابن = ۲
بنت = ۱
بنت = ۱
بنت = ۱
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند