Q. میرا مسئلہ وراثت کے بارے میں ہے۔ میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے۔ ہم پانچ بھائی اور پانچ بہن ہیں۔ میرے بڑے بھائی گزشتہ بیس برسوں سے میرے والد صاحب کی مدد کررہے ہیں۔ وہ عرب امارات میں کام کررہے ہیں۔ جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم نے ان کی پراپرٹی اسلامی اصول کے مطابق تقسیم کی، لیکن ہم نے ایک لاکھ روپیہ بڑے بھائی کو زائد دیا کیوں کہ انھوں نے کہا کہ میں نے یہ رقم ایک ہفتہ پہلے والد صاحب کو دی ہے اس لیے ہم نے ان کے دعوی کو قبول کرلیا اور ان کو پیسہ دے دیا۔ اب ہمارے پاس ایک پراپرٹی ہے۔ کسی نے اس پر قبضہ کرلیا تھا لیکن اب اس نے اس کو واپس کردیا ہے۔ ہمارے بڑے بھائی کہتے ہیں کہ چونکہ وہ والد صاحب بہنوں اوربھائیوں کی شادی میں والد صاحب کی مدد کئے ہیں اپنے ذاتی خرچ سے اس لیے بہنوں کو اخلاقی طور پر اس پراپرٹی میں اپنا حصہ نہیں لینا چاہیے۔ اب برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ آیا ہمارے بڑے بھائی صحیح ہیں یا غلط ہیں؟ کیا بہنیں ایسا کرسکتی ہیں اپنی ذاتی خواہش کی بناء پر اخلاقی طور پر حالات کے مطابق؟