معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 157564
جواب نمبر: 157564
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:443-86T/L=7/1439
صورتِ مسئولہ میں چونکہ مرحومہ بی نے وہ جگہ ہبہ کرکے باضابطہ تقسیم کرکے ہر ایک اولاد کو مالک وقابض نہیں بنایا تھا ؛اس لیے ہبہ تام نہیں ہوا، لہذااس کی رو سے اولاد اس جگہ کی مالک نہ ہوگی اوراب اس جگہ کی تقسیم بھی جملہ ورثاء کے درمیان ان کے حصص کے اعتبار سے ہوگی ،صورتِ مسئولہ میں اگر مرحومہ رحیمہ بیوی کی وفات کے وقت ان کے والدین اورشوہر اسی طرح فاطمہ بی کی وفات کے وقت ان کے شوہر اور عبد الغنی مرحوم کی وفات کے وقت ان کے کوئی چچا حیات نہ رہے ہوں تو مرحومہ رحیمہ بی کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوق مقدمہ علی المیراث ۱۰۸/حصوں میں منقسم ہوکر ۲۶/۲۶/حصے تینوں حیات لڑکیوں میں سے ہرایک کو ،۹/حصے عبد الغنی کی بیوی کواور ۳/حصے عبد الغنی کے چچازاد بھائی خلیل کو ملیں گے۔عبد الغنی مرحوم نے اپنی والدہ کے ترکہ سے ملنے والے چوتھائی حصے کی جو وصیت اپنے برادرِ نسبتی کو کی تھی اس کی رو سے اقبال صاحب کو چوتھائی حصہ مل جائے گا۔
مسئلے کی تخریجِ شرع درج ذیل ہے:
عائشہ = 26
مہر النساء = 26
عزیز النساء = 26
جمیل احمد = 4
محمد محسن = 4
جاوید احمد = 4
ظفر احمد = 4
عائشہ بنت فاطمہ = 2
خلیل احمد = 3
شرف النساء = 9
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند