• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 156266

    عنوان: كیا میرے مال میں بھائی بہن حصہ دار ہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین حسب ذیل مسئلہ کے بارے میں، میرے والدین کو کاؤنسل نے مکان رہنے کے لئے دیا تھا کچھ عرصہ کے بعد والدین نے سوچا کہ مکان خریدا جائے مگر رقم نہ ہونے کی وجہ سے مجھے کہا کہ تم خرید لو، لہذا، میں نے 20 ہزار پاؤنڈ میں مکان خرید لیا اور کاغذات میں والدین کا نام رکھا اسلئے کہ والدین کے نام کے بغیر خریدنا ناممکن تھا۔اور بطور تعاون کے والد صاحب نے 1500 پاؤنڈ اور والدہ نے 1500 پاؤنڈ دئے ۔اسی طرح والد صاحب نے چھوٹے بھائی کو بھی جب مکان خریدا تو 1500 پاؤنڈ دئے تھے ۔ اب کچھ عرصہ کے بعد مکان میں تنگی کی بناء پر کمرہ بڑھانے کی ضرورت پیش آئی اور اسمیں 50 ہزار پاؤنڈ کا خرچہ ہوا والد صاحب نے بطور تعاون کے 23 ہزار پاؤنڈ دیئے اور والدہ نے 4 ہزار پاؤنڈ بطور تعاون کے دیئے تھے (اسی طرح والدہ نے چھوٹے بھائی کو 4 ہزار اور بہن کو بھی 4 ہزار پاؤنڈ دئے تھے ) بقیہ 23 ہزار پاؤنڈ میں نے ادا کئے جب کام ختم ہوا تو جو رقم والد صاحب نے بطور تعاون کے دی تھی وہ لوٹا نے کوشش کی تو والد صاحب نے کہا کہ میں بھی تیرے ساتھ ہی رہ رہا ہوں تو میرا بھی حق بنتا ہے کہ میں تیرا تعاون کروں مجھے وہ رقم نہیں چاہئے لہذا والد صاحب نے وہ رقم نہیں لی۔ نوٹ۔1998 ء سے گھر کی ساری ضروریات میرے ذمہ تھی اور مکان 1999 ء میں خریدا اور 2011 میں کمرہ بڑھایا گیا۔ اب چھوٹے بھائی کا یہ کہنا ہے کہ جو رقم والد صاحب نے بطور تعاون کے مجھے دی تھی اس کو بنیاد بناکر یہ کہنا ہے کہ مکان والد صاحب کا ہے ، لہذا مجھے مکان میں حصہ ملنا چاہیئے تو کیا شرعا چھوٹے بھائی کو حصہ مل سکتا ہے ؟ بینوا توجروا۔

    جواب نمبر: 156266

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:232-278/M=4/1439

    سوال میں ذکر کردہ معاملے کی تفصیل اگر سچ اورمطابق واقعہ ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ۲۰/ ہزار پاوٴنڈ میں مکان آپ نے اپنے لیے اپنی ذاتی رقم سے خریدا تھا اور اس کی خریداری اور پھر مکان کی توسیع وتعمیر میں آپ کے والدین نے جو رقم دی تھی وہ محض تعاون کے طور پر دی تھی بطور قرض یا شرکت کے طور پر نہیں دی تھی جیسا کہ ان کے قول وعمل سے معلوم ہوتا ہے تو ایسی صورت میں وہ مکان تنہا آپ کی ملکیت ہے اور جب تک آپ حیات ہیں اس میں آپ کے بھائی بہن کا حصہ نہیں۔ اور اگر معاملے کی حقیقت کچھ اور ہو تو حکم بدل سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند