• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 156165

    عنوان: بھائی نے ایك گھر خریدكر مجھے دے دیا‏، كیا وہ مكان بھی وراثت میں تقسیم ہوگا؟

    سوال: حضرت، میرا بھائی دوبئی میں رہتا تھا، اس نے پاکستان میں میرے لیے ایک گھر خریدا، اس کو میں نے پورا بنوایا، اس نے میرے بہن بھائی، والد اور پانچ رشتہ دار کو بار بار کہا کہ یہ گھر میں نے یوسف کو دے دیا ہے یعنی یہ گھر یوسف کا ہے ا س میں کسی کا بھی حصہ نہیں ہے، یہ یوسف کا ہے، میری وفات کے بعد اس کا گھر ہو جائے گا، باقی جو پراپرٹی ہے وہ وارثوں کی ہے جس گھر میں میں رہتا ہوں۔ بھائی کا انتقال ہو گیا پندرہ دن پہلے تو لہٰذا یہ گھر میرا ہوگیا کہ نہیں؟ یہ بتادیجئے۔

    جواب نمبر: 156165

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 224-188/M=2/1439

    اگر آپ کے بھائی نے گھر خرید کر مالکانہ حقوق آپ کو سونپ دئے تھے یعنی اپنی زندگی میں آپ کو مالک و قابض بنا دیا تھا اور اپنا عمل دخل ختم کرلیا تھا تب تو وہ گھر آپ کا ہوگیا اس میں کسی اور کا حصہ نہیں، لیکن اگر عملی طور پر آپ کو مالک و قابض نہیں بنایا تھا بلکہ یوں کہا تھا کہ میرے مرنے کے بعد یہ گھر یوسف کا ہو جائے گا اور وفات تک خود آپ کے بھائی کا ہی قبضہ و دخل برقرار رہا تو ایسی صورت میں مذکورہ الفاظ وصیت کہلائیں گے اور وصیت ایک تہائی میں غیر وارث کے حق میں نافذ ہوتی ہے آپ کے حق میں وصیت معتبر ہے یا نہیں اس کا پتہ تب لگے گا جب آپ مرحوم بھائی کے شرعی ورثہ لکھیں گے کہ کون کون وارث ہیں؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند