معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 156165
جواب نمبر: 156165
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 224-188/M=2/1439
اگر آپ کے بھائی نے گھر خرید کر مالکانہ حقوق آپ کو سونپ دئے تھے یعنی اپنی زندگی میں آپ کو مالک و قابض بنا دیا تھا اور اپنا عمل دخل ختم کرلیا تھا تب تو وہ گھر آپ کا ہوگیا اس میں کسی اور کا حصہ نہیں، لیکن اگر عملی طور پر آپ کو مالک و قابض نہیں بنایا تھا بلکہ یوں کہا تھا کہ میرے مرنے کے بعد یہ گھر یوسف کا ہو جائے گا اور وفات تک خود آپ کے بھائی کا ہی قبضہ و دخل برقرار رہا تو ایسی صورت میں مذکورہ الفاظ وصیت کہلائیں گے اور وصیت ایک تہائی میں غیر وارث کے حق میں نافذ ہوتی ہے آپ کے حق میں وصیت معتبر ہے یا نہیں اس کا پتہ تب لگے گا جب آپ مرحوم بھائی کے شرعی ورثہ لکھیں گے کہ کون کون وارث ہیں؟
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند