• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 155803

    عنوان: کیا شادی میں دیئے تحفوں کو وراثت کا حصہ مانا جائے گا؟

    سوال: میرے والد کا نام محمد عمر دین اور والدہ کا نام بتولن ہے ۔ ہم تین بھائی اور پانچ بہنیں ہیں۔ شادی میں میرے والد نے سبھی بہنوں کو اپنی حیثیت کے مطابق تحفے دیئے ، جن میں زمین بھی شامل ہے ۔ 1۔ کیا شادی میں دیئے تحفوں کو وراثت کا حصہ مانا جائے گا؟ 2۔ اسلامی شریعت کے مطابق ہم بھائی بہنوں کا وراثت میں جو حصہ بنتا ہے اس کے بارے میں روشنی ڈالیں۔ بھائیوں کے نام ہیں: محمد اسلم، محمد اکرم اور محمد ارشاد۔ بہنوں کے نام ہیں: رئیسہ، زبیدہ خاتون، ریحانہ خاتون، رخسانہ پروین اور شبانہ پروین۔

    جواب نمبر: 155803

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:158-125/M=2/1439

    شادی میں آپ کے والد نے بہنوں کو اپنی حیثیت کے مطابق تحفے میں جو کچھ دینے چاہے وہ زمین ہو یا سامان وغیرہ اگر دے کر مالک وقابض بنادیا اور اپنا عمل دخل ختم کرلیا تو وہ چیز بہنوں کی ملکیت ہوگئی اور والد صاحب کی وراثت میں وہ چیز شامل نہ ہوگی، جس کو دے کر مالک بنادیا وہ مالک بن گئی ۔اور اگر والد صاحب نے اس طور پر نہیں دیا صرف نام بہنوں کا کردیا اور سارا عمل دخل اپنا برقرار رکھا اور بہنوں کے قبضہ وملکیت میں نہیں سونپا تو اس صورت میں وہ چیز والد صاحب ہی کی ملکیت کہلائے گی۔ سوال میں یہ واضح نہیں کہ والد اور والدہ حیات ہیں یا انتقال کرگئے ہیں؟ اگر حیات ہیں تو وہ اپنی زندگی میں اپنی ملکیت کے تنہا مالک ومختار ہیں، ابھی اولاد کا حصہ نہیں اور اگر انتقال کرگئے ہیں تو یہ واضح کریں کہ والدہ حیات ہیں یا نہیں؟ اسی طرح دادا، دادی حیات ہیں یا نہیں؟ پھر ترکہ کی تقسیم شرعی طریقے پر کردی جائے گی کہ کس وارث کو کتنا حصہ ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند