• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 154840

    عنوان: ورثا میں ایک بہن رئیسہ خاتون، زوجہ نساء خاتون،سات بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں وراثت كی تقسیم كس طرح ہوگی؟

    سوال: ایک شخص حسین احمد کا انتقال ہوگیا،ان کے ورثا میں ایک بہن رئیسہ خاتون، زوجہ نساء خاتون،سات بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، میت کے چار بھائی اور دو بہن اور تھیں ان کا بھی انتقال ہوچکا ہے ، صرف ایک بہن حیات ہیں، شرعی لحاظ سے میت کی میراث کس طرح تقسیم ہوگی، بینوا توجروا ،جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 154840

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1449-1418/M=1/1439

    اگر مرحوم حسین احمد کے ماں باپ حیات نہیں ہیں تو مرحوم کا ترکہ حقوق مقدمہ علی الارث کی ادائیگی کے بعد از روئے شرع ۱۴۴/ سہام میں منقسم ہوگا جن میں سے ۱۸/ سہام زوجہ (نساء خاتون) کو اور ۱۴، ۱۴/ حصے سات لڑکیوں میں سے ہرایک کو اور ۷،۷/ سہام چار لڑکیوں میں سے ہرایک کو ملیں گے اور بہن کو اس صورت میں ترکہ سے کچھ نہیں ملے گا۔

    زوجہ = ۱۸

    ۷/ بیٹے = ۹۸               ہرایک کو = ۱۴، ۱۴

    ۴/ بیٹیاں = ۲۸            ہرایک کو = ۷، ۷

    بہن = x


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند