معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 154303
جواب نمبر: 154303
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1273-213/D=1/1439
عدت کے دوران دوسری جگہ لے جانا جائز نہیں ہے، بہو کو عدت آپ کے گھر میں ہی پوری کرنی چاہیے، اگر اس کا مہر ادا نہ ہوا ہو تو لڑکے کی املاک میں سے اس کی ادائیگی کردی جائے۔ اگر لڑکے کی املاک نہ ہوں تو آپ پر ادائیگی واجب نہیں، البتہ آپ کی حیثیت ہو اور مہر ادا کردیں تو بہتر ہے۔ نیز جہیز زیور وغیرہ جو کچھ بہو کی ملکیت میں تھا اسے وہ لے جاسکتی ہے۔
اسی طرح مرحوم لڑکے نے جو کچھ سونا چاندی زمین نقد اثاث البیت اپنی ملکیت میں چھوڑا ہو وہ اس کا ترکہ بن گیا اس میں سے 1/4 (چوتھائی) اس کی بیوی پانے کی مستحق ہے، واضح رہے کہ جو چیزیں مرحوم لڑکے کی ملکیت میں ہوں گی انھیں میں اس کی بیوی وارث ہوگی۔
آپ یعنی مرحوم لڑکے کے باپ کی جو املاک ہیں ان میں بہو (مرحوم بیٹے کی بیو) کا کوئی حصہ نہیں ہے، بہو کے باپ کومطالبہ کرنے کا بھی حق نہیں، یہ سب آپ کی ملکیت ہیں آپ مالک ومختار ہیں آپ کی زندگی میں نہ کسی لڑکے کا حق اس سے متعلق ہے نہ لڑکا کا، بہو کی عدت پوری ہونے کے بعد کسی دوسری جگہ اس کا نکاح کردیا جائے تاکہ چین وعافیت سے وہ زندگی گذارے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند