• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 153286

    عنوان: ہرایک کے ڈیڑھ لاک لگے تو مکان کا مالک کون؟

    سوال: میرے والد نے اپنے برادرنسبتی سے ایک زمین خریدی تھی، اس وقت برادر نسبتی نے اصرار کیا تھا کہ اس جائیداد کو صرف الدہ کے نام رجسٹرڈکیا جائے، جب کہ پوری ادائیگی والد صاحب نے ہی کی تھی، بعد میں میں نے اور والد نے اس زمین پر گھر بنانا شروع کیا مکمل نہیں سکا تھا، اس میں ہر ایک کے ڈیڑلاکھ روپئے خرچ ہوئے تھے، والد صاحب کے انتقال کے پانچ سال بعد میں نے ۵۸لاکھ روپئے میں گھر کا ایک بڑا حصہ مکمل کرلیا ہے۔ اب یہ سوال اٹھ رہاہے کہ اس تیار شدہ گھر کا مالک کون ہوگا؟اور زمین کا مالک کون ہوگا؟کیا گھر کے کچھ حصے پر یا پورے گھر پر میرا بھائی ملکیت کا دعوی کرسکتاہے جب کہ اس نے ایک روپیہ بھی اس میں خرچ نہیں کیا ہے؟اگر میں اس تیارشدہ مکان کا مالک ہوں تو میں گھر کے دیگر ممبران کو زمین کی قیمت کا معاوضہ کیسے ادا کروں؟ ( پسماندگان میں ایک بیوی، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں)۔ براہ کرم، مشورہ دیں۔

    جواب نمبر: 153286

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1287-1284/M=11/1438

    صورت مسئولہ میں جب کہ زمین کی خریداری والد صاحب نے کی تھی اور اس کی پوری قیمت بھی والد صاحب نے ادا کی تھی تو زمین کے مالک والد صاحب ہوئے اور جو روپیہ گھر بنانے میں والد صاحب نے لگایا اور والد صاحب کی حیات میں بطور تعاون جتنا آپ نے خرچ کیا کل ملاکر والد صاحب کے انتقال کے وقت گھر جس پوزیشن میں تھا صرف وہ ترکہ شمار ہوگا، اور جو کچھ والد صاحب کے انتقال کے بعد گھر کی تکمیل میں روپیہ آپ نے لگایا اسی کا حساب آپ الگ سے ورثہ سے کرسکتے ہیں، جو والد صاحب کا ترکہ اس میں سبھی ورثہ کا حصہ ہے کسی ایک کی تنہا ملکیت نہیں، والد صاحب کا ترکہ مذکورہ ورثا میں اس طرح تقسیم ہوگا کہ کل ۴۰حصے ہوں گے، بیوی کو ۵/ حصے اور دونوں بیٹے کو ۱۴، ۱۴حصے اور بیٹی کو ۷/ حصے ملیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند