معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 153061
جواب نمبر: 153061
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1199-1097/B=11/1438
اگر آپ کے والد صاحب نے مکان اپنی لڑکیوں کے درمیان اور بیوی کو تقسیم کرکے اپنی حیات میں نہیں دیا ہے صرف ارادہ ہی کیا تھا، یہاں تک کہ وہ انتقال فرماگئے تو ان کا مکان اب ترکہ ہوگیا، وہ شرعی اصول کے مطابق تقسیم ہوگا، اس مکان کی پوری مالیت لگاکر اس میں سے آٹھواں حصہ بیوی کا ہوگا اور باقی مالیت ان کی آٹھوں لڑکیوں میں برابر تقسیم ہوجائے گی، آپ نے لکھا ہے کہ سب لڑکیاں انتقال کرچکی ہیں تو آپ سب کی ترتیب وفات لکھیں اور مرنے والیوں کی اولاد کو بھی لکھیں تو ہم پوری تفصیل کے ساتھ ہرایک کا حصہ نکال کر لکھ دیں گے۔
-----------------------------------
اگر مرحوم کے وارثین میں کوئی بھائی بھتیجہ وغیرہ بھی ہو تو اسے بھی لکھا جائے۔ (ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند