معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 151211
جواب نمبر: 151211
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 903-867/B=9/1438
آپ کی شراکت اس مکان میں ایک لاکھ دس ہزار کی بطور قرض تھی یا بطور تعاون اور صلہ رحمی تھی؟ اگر باپ کے ساتھ محض تعاون شرکت تھی تو آپ اپنی رقم علیحدہ سے لینے کے حقدار نہ ہوں گے وہ مکان سارا باپ کی ملکیت میں شرعاً شمار ہوکا اور باپ کے انتقال کے بعد پورا مکان ترکہ بن کر تمام جائز ورثہ کے درمیان حسب شرع تقسیم ہوگا، اور اگر آپ کی شراکت بطور قرض تھی تو مکان کی مالیت میں سے پہلے آپ کا قرض ادا ہوگا پھر بقیہ مالیت ورثہ کے درمیان تقسیم ہوگی۔
شرعا وہ مکان باپ کا تسلیم کرتے ہوئے باپ کے انتقال کے بعد اس کی مالیت کل حصوں میں میں تقسیم ہوگی جن میں سے ان کی زوجہ کو ایک حصہ ملے گا اور ۲-۲حصے ان کے دونوں بیٹوں کو ملیں گے اور ایک ایک حصہ تینوں لڑکیوں کو ملیں گے۔ مسئلہ کی شرعی تقسیم حسب ذیل ہے۔
زوجہ = ۱
ابن = ۲
ابن = ۲
بنت = ۱
بنت = ۱
بنت = ۱
--------------------------
جواب درست ہے، اگر مکان میں مالکانہ حصہ داری کے لیے آپ نے پیسہ دیا تھا تو اس صورت میں دوبارہ سوال کرلیں۔ (م)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند