Q. ہم چھ بھائی اور ایک بہن اپنے والدین کے ساتھ رہ رہے ہیں، میرے والد صاحب نزنس مین ہیں اور میرے تین بھائی بزنس میں والدصاحب کی مدد کررہے ہیں (والد صاحب کے ساتھ مشترکہ طورپر بزنس کررہے ہیں)میں سب سے بڑا لڑکا ہوں، گھر ہی پر میری پرورش ہوئی اور میں نے تعلیم بھی حاصل کی، بزنس کے روپئے سے میری تمام ضروریات پوری کی جاتی تھی، سرکاری ملازمت ملنے کے بعدمیں اپنی تنخواہ اپنے والدین ، بھائی اور بہن پر خرچ کرتاتھا، میں نے اپنے پیسے سے والدین کو حج پر بھیجاتھا۔ میں نے کچھ زمین خرید کر کچھ حصہ والدین کے نام اور کچھ حصہ بہن کے نام کردیاتھا، ایساکرنا ایک تو ان عزت و احترام کی وجہ سے تھااور پھر ٹیکس سے بچنا بھی تھا۔ والدصاحب خوش حال ہیں اور کسی پر انحصار نہیں کرتے ہیں۔ اب میں والدین سے الگ ہونا چاہتاہوں اور میں ان سے زمین واپس کرنے کے لیے کہہ رہاہوں جسے میں نے اپنے ذاتی استعمال کے لیے خریدی تھی۔ میں نے یہ زمین اپنی تنخواہ سے ، زیوارت بیچ کر، بیوی کی تنخواہ سے اور کچھ دوستوں سے قرض لے کر خریدی تھی۔ زمین کے سلسلے میں میرے اور والدین کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہواتھا۔ اب والدصاحب کہہ رہے ہیں کہ یہ زمین آبائی جائداد میں شامل ہوگی اور یکساں طورپر تمام بھائیوں میں تقسیم ہوگی۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا یہ زمین آبائی پروپرٹی میں شامل ہوگی؟اور اسلامی قانون کے تحت انہیں زمین لوٹانی چاہئے یا نہیں؟