معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 146533
جواب نمبر: 146533
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 251-231/M=2/1438
آپ کے والدین اپنا فلیٹ تنہا اس بیٹے کو دینا چاہتے ہیں جس کے ساتھ وہ بیس سال سے رہ رہے ہیں تو دے سکتے ہیں، مالک کو اپنی ملکیت میں ہر تصرف کا اختیار ہوتاہے لیکن دوسرے بیٹے بیٹیوں کو بھی اسی قدر حصہ دینا چاہئے اگر فلیٹ ایک ہی ہے اور اس کے علاوہ دوسری جائیداد نہیں ہے تو دوسری اولاد کو روپیہ وغیرہ دے کر برابری کردیں تاکہ عطیہ میں مساوات قائم رہے ساری جائیداد ایک بیٹے کو دے دینا اور بقیہ اولاد کو بالکلیہ محروم کر دینا گناہ اور ناانصافی ہے ہاں معقول وجوہ کی بنا پر کمی زیادتی میں مضایقہ نہیں مثلاً کسی بیٹے کو اس کی غربت یا خدمت کا خیال رکھتے ہوئے کچھ زائد حصہ دیدے اور بقیہ کو کچھ کم دیدے تو حرج نہیں، ایسا کرسکتے ہیں تاہم اولیٰ اور مستحب یہی ہے کہ زندگی میں تمام اولاد کو خواہ مذکر ہو یا موٴنث، برابر، برابر حصہ دے، یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ والدین اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم کردینا چاہتے ہیں اور اگر والدین اپنی حیات میں تقسیم نہ کرنا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں، زندگی میں جائیداد کی تقسیم ماں باپ پر لازم و واجب نہیں، اور اولاد کو زبردستی مطالبہ تقسیم کا بھی حق نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند