• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 146408

    عنوان: نابالغ بیٹوں کو زمین مشترکہ طور سے ہبہ کر کے ان کی طرف سے خود قبضہ کرنا؟

    سوال: میں مفتی غلام رسول عباسی رئیس دار الافتاء جامعہ اسلامیہ لاڑکانہ دارالافتاء دارالعلوم سے ھبہ کے ایک مسئلہ میں رہنمائی چاہتا ہوں،مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص نے زرعی زمین اپنے دو صغیر بیٹوں کو ھبہ کرکے مشترک طور پر خود قبضہ کیا پھر ایک بیٹا بالغ ہوگیااور اس نے بلاتقسیم مشترک طور پر اس زمین کو سنبھالا پھر باپ فوت ہوگیا، اور اب تک زمین مشترک ہے ، کیا یہ ھبہ اور باپ کا مشترک قبضہ صحیح ہے ؟

    جواب نمبر: 146408

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 148-270/N=4/1438

    جی ہاں! جب باپ نے اپنے دو نابالغ بیٹوں کو کوئی متعینہ زراعتی زمین ہبہ کی تو ہبہ کرتے ہی موہوبہ زمین باپ کی ملکیت سے نکل موہوب لہ: دونوں بیٹوں کی ملکیت میں چلی گئی ، اس میں بیٹوں کی جانب سے ہبہ کے وقت یا بلوغ کے بعد قبضہ کی ضرورت نہیں؛ کیوں کہ باپ یا کسی اور ولی کا ہبہ محض عقد سے تام ومکمل ہوجاتا ہے، اس میں قبضہ کی ضرورت نہیں ہوتی ؛ لہٰذا موہوبہ زمین موہوب لہ:دونوں بیٹوں کی ملک ہے، اسے باپ کا ترکہ قرار دے کر اس میں وراثت جاری نہیں کی جائے گی۔ وھبة من لہ ولایة علی الطفل فی الجملة……تتم بالعقد لو الموھوب معلوماً وکان في یدہ أو في ید مودعہ؛ لأن قبض الولي ینوب عنہ، والأصل أن کل عقد یتولاہ الواحد یکتفی فیہ بالإیجاب(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الھبة، ۸:۴۹۸، ۴۹۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، نعم إذا قلنا إذا کان الولدان صغیرین تجوز الھبة یکون مخالفاً لإطلاق المتون: عدم جواز ھبة واحد من اثنین، ولکن إذا تأمل الفقیہ في علة عدم الجواز علی قول الإمام وھي تحقق الشیوع یجزم بتقید المتون بغیر ما إذا کانا صغیرین؛ لأن الأب إذا وھب منھما تحقق القبض منہ لھما بمجرد العقد (حاشیة قرة عیون الأخیار تکملة رد المحتار، کتاب الھبة، ۲: ۶۱۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وأفاد أنھا للصغیرین تصح لعدم المرجح لسبق قبض أحدھما، وحیث اتحد ولیھما فلا شیوع في قبضہ الخ (المصدر السابق، ص ۶۱۱)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند