• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 146292

    عنوان: عورت عدت کہاں گزارے؟

    سوال: (۱) ہم ہندوستانی چالیس سال سے سعودی عرب میں رہتے ہیں، تین سال پہلے میری بہن کی شادی ہوئی تھی اور تب سے وہ اپنے شوہر کے ساتھ جدہ میں رہ رہی تھی، ابھی وہ دونوں چھٹی میں ہندوستان گئے تھے اوراپنے نئے فلیٹ میں ٹھہرے تھے، مگر اچانک بہنوئی بیمار ہوئے اور انتقال ہوگیا۔ ان کی فیمل میں میری بہن ،( اپنے شوہر کی دوسری زوجہ) اس کی کوئی اولاد نہیں ہے،ان کی سابقہ بیوی اور اس کی دو بیٹیاں ،(بہنوئی نے اپنی پہلی بیوی کو طلاق دیدی تھی) ان کے والد، دو شادی شدہ بہنیں اور ایک شادی شدہ بھائی ہیں ۔ میں یہ جاننا چاہوں گاکہ مرحوم بہنوئی کی جائداد کی تقسیم کس طرح کی جائے گی؟ (۲) دوسری بات یہ ہے کہ عدت کے لیے میری بہن تنہا ہندوستان میں یا جدہ میں کرائے کے مکان میں نہیں رہ سکتی تو کیا وہ اپنے والدین اور بھائی کے پاس ان کے گھر دمام میں آکر رہ سکتی ہے؟ جزاک اللہ خیرا

    جواب نمبر: 146292

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1136-1218/SN=1/1438
    (۱) آپ کے بہنوئی نے جو کچھ ترکہ (زمین، مکان، زیورات، نقدی اور دیگر اثاثہ) چھوڑا، بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث سب کے کل ۲۴/ حصے کیے جائیں گے، جن میں سے ۳/ حصے ان کی بیوی یعنی آپ کی بہن کو ، ۸- ۸ حصے ان کی دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو اور ۵/ حصے ان کے والد کو ملیں گے، ان کی دونوں بہنیں اور بھائی اسی طرح ان کی سابق بیوی جنہیں آپ کے بہنوئی نے طلاق دے دی تھی محروم ہیں، انہیں آپ کے بہنوئی کے ترکہ میں سے کچھ نہ ملے گا۔ نقشہٴ تخریج حسب ذیل ہے۔
    کل حصے    =    ۲۴
    -------------------------
    زوجہ     =    ۳
    اب     =    ۵
    بنت    =    ۸
    بنت    =    ۸
    اخت     =    محروم
    اخت     =    محروم
    اخ     =    محروم
    --------------------------------
    (۲) شرعاً عدت اس مکان میں گذارنا ضروری ہے جہاں بیوی اپنے شوہر کے ساتھ رہا کرتی تھی؛ اس لیے صورتِ مسئولہ میں آپ کی بہن کے لیے اصولاً اس فلیٹ میں عدت گذارنا ضروری ہے جہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ قیام پذیر تھی، اگر تنہائی سے ڈرتی ہو تو تنہائی دُور کرنے کی کوئی تدبیر کردی جائے، اگر کوئی تدبیر نہ کی جاسکے اور وہاں تنہا رہنے میں آپ کی بہن اپنی عزت و آبرو پر خطرہ محسوس کرے تو قریب ترین کی دوسری جگہ، یہ نہ ہوسکے تو اپنے والدین کے پاس آکر عدت کے بقیہ ایام گذار سکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند