• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 145789

    عنوان: بہنوں کا جس قدر حصہ نکلتا ہے وہ پورا حصہ بہنوں کو دیں

    سوال: والد نے کوئی وصیت اپنے جائیداد کے متعلق نہیں چھوڈی اور اب اولاد نے اسکے متعلق جانبین فیصلہ کیا مگر بھائی نے بہنوں کو کم حصہ دیا جبکہ بھائی اچھی طرح سے گزر بسر کر رہا ہے بہنوں نے ٹھوڈا حصہ لے کر اپنا باقی حصہ بھی اسے دیا جسکا وہ ان سے متقاضی رہا سوال ہے کہ کیا بہنیں اسکو اپنا حق دے سکتی ہیں کہ وہ انکا حق وراثت تھا اور کیا بہنیں یا بھائی نہ دینے پر گنہگار تو نہیں ہوئے

    جواب نمبر: 145789

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 116-097/M=2/1438

     

    والد مرحوم کی متروکہ جائیداد میں بھائی اور بہنوں کے درمیان بٹوارہ اس طور پر ہوتا ہے کہ بھائی کا ڈبل (دوہرا) حصہ ہوتا ہے او ربہن کا ایکہرا مثلاً ایک بھائی ایک بہن ہوں تو کل جائیداد کے تین حصے ہوں گے ایک حصہ بہن کا اور دو حصے بھائی کے ہوں گے، اور بھائی پر لازم ہے کہ بہنوں کا جس قدر حصہ نکلتا ہے وہ پورا حصہ بہنوں کو دیں، مقررہ حصے سے کم دینا ظلم اور غصب ہے جو نا جائز اور گناہ ہے، اگر بہنیں حصہ لینا نہیں چاہتیں تو حصہ لے کر جس بھائی کو یا بھائی کے علاوہ جس کو دینا چاہیں دے سکتی ہیں، اپنے مقررہ حصے میں ہر تصرف کا اختیار ہے، دوسرے کا حق مارنا غلط ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند