معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 13195
زید نے انتقال سے پہلے اپنے پانچ بیٹوں میں
سے چار کو بلایا او رمحلہ کے دس لوگوں کو بلایا اور وصیت کی میرے پاس تین مکان ہیں
دو بڑا اور ایک چھوٹا، چار بھائی بڑا مکان لے لینا ایک بھائی چھوٹا مکان لے لینا
ان کے انتقال کے بعد ایک بھائی جسے وصیت کے وقت نہیں بلایاگیا تھا وصیت کا ماننے
سے انکار کرتا ہے۔ کیا یہ وصیت اسلامی نقطہ نظر سے غلط ہے؟
زید نے انتقال سے پہلے اپنے پانچ بیٹوں میں
سے چار کو بلایا او رمحلہ کے دس لوگوں کو بلایا اور وصیت کی میرے پاس تین مکان ہیں
دو بڑا اور ایک چھوٹا، چار بھائی بڑا مکان لے لینا ایک بھائی چھوٹا مکان لے لینا
ان کے انتقال کے بعد ایک بھائی جسے وصیت کے وقت نہیں بلایاگیا تھا وصیت کا ماننے
سے انکار کرتا ہے۔ کیا یہ وصیت اسلامی نقطہ نظر سے غلط ہے؟
جواب نمبر: 13195
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1220=952/ھ
یہ وصيت شرعی اعتبار سے درست نہیں، اگر زید مرحوم کے ورثہ میں صرف پانچ بیٹے ہی ہیں، تو مرحوم کا کل ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث پانچ برابر برابر حصوں پر تقسیم کرکے ہربیٹے کو ایک ایک حصہ مل جائے گا، اگر پانچ بیٹوں کے علاوہ کوئی اور بھی وارث ہو تو حکم بدل جائے گا، یعنی مرحوم نے اگر بیٹی بیوی اپنے والدین میں سے کسی کو نہ چھوڑا تھا، سوائے پانچ بیٹوں کے توحکم وہ ہے جو اوپر لکھ دیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند