• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 11548

    عنوان:

    ہمارے ابو کی وراثت کا حصہ کرنا ہے۔ ہم چار بھائی اور چار بہن ہیں، والدہ حیات ہیں۔ میرے بڑے بھائی نے آج سے اکیس سال پہلے گھر بنایا تھا،جگہ ابو کی تھی اور سبھی کی خاطر سمجھ کر بنایا تھا۔اس وقت ہم باقی دو بھائی اسکول جاتے تھے ایک بھائی زراعت کا کام کرتا تھا۔ اور بڑے بھائی دبئی میں تھے۔ جب ہم باقی بھائی کام پر لگ گئے تو ایک دوسرے ایک بھائی نے گھر کا باقی کا کام مکمل کیا۔ آج ہمارے ابو کے انتقال کے دس سال بعد جب وراثت کی بات آئی تو ہمارے بڑے بھائی گھر دینے سے انکار کررہے ہیں۔ اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور باقی دو بھائی نے ہمارے ابو کی زمین میں اپنے خود کی خاطر اجازت لے کر گھر بنائے ہیں۔مہربانی فرماکر ہمیں اس سوال کا جواب دے کر نجات کا ذریعہ بنائیں۔

    سوال:

    ہمارے ابو کی وراثت کا حصہ کرنا ہے۔ ہم چار بھائی اور چار بہن ہیں، والدہ حیات ہیں۔ میرے بڑے بھائی نے آج سے اکیس سال پہلے گھر بنایا تھا،جگہ ابو کی تھی اور سبھی کی خاطر سمجھ کر بنایا تھا۔اس وقت ہم باقی دو بھائی اسکول جاتے تھے ایک بھائی زراعت کا کام کرتا تھا۔ اور بڑے بھائی دبئی میں تھے۔ جب ہم باقی بھائی کام پر لگ گئے تو ایک دوسرے ایک بھائی نے گھر کا باقی کا کام مکمل کیا۔ آج ہمارے ابو کے انتقال کے دس سال بعد جب وراثت کی بات آئی تو ہمارے بڑے بھائی گھر دینے سے انکار کررہے ہیں۔ اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور باقی دو بھائی نے ہمارے ابو کی زمین میں اپنے خود کی خاطر اجازت لے کر گھر بنائے ہیں۔مہربانی فرماکر ہمیں اس سوال کا جواب دے کر نجات کا ذریعہ بنائیں۔

    جواب نمبر: 11548

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 723=418/ھ

     

    آپ کے والد مرحوم نے اپنی وفات کے وقت جو کچھ بھی اپنی ملکیت میں مال زمین جائداد نقدی وغیرہ چھوڑی وہ سب مرحوم کا ترکہ بن گئی اور اب حکم یہ ہے کہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث وصحت تفصیل ورثہ مرحوم کا کل ترکہ چھیانوے (96) حصوں پر تقسیم کرکے بارہ حصے مرحوم کی بیوہ کو اور چودہ ، چودہ (14,14) حصے مرحوم کے چاروں بیٹوں کو اور سات ، سات (7,7) حصے مرحوم کی چاروں بیٹیوں کو ملیں گے۔

    بڑے بیٹے نے باپ مرحوم کی جگہ پر جو تعمیر کی اس کا حکم یہ ہے کہ عمارت کے مالک بیٹے ہیں، اور زمین مرحوم کا ترکہ ہے اسی طرح دو بیٹوں نے جو گھر بنایا اس کا بھی یہی حکم ہے ان سب امور کو ملحوظ رکھ کر والد مرحوم کے ترکہ کو تقسیم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند