معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 10115
زید کی چار لڑکیاں او ردو لڑکے ہیں۔ ان میں سے لڑکیاں زید کے خلاف ہیں۔ زیداپنی جائداد میں سے لڑکیوں کو بے دخل کرنا چاہتا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دئے گئے حکم کی روشنی میں آپ بتائیں کہ کیا زید ایسا کرسکتا ہے؟
زید کی چار لڑکیاں او ردو لڑکے ہیں۔ ان میں سے لڑکیاں زید کے خلاف ہیں۔ زیداپنی جائداد میں سے لڑکیوں کو بے دخل کرنا چاہتا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دئے گئے حکم کی روشنی میں آپ بتائیں کہ کیا زید ایسا کرسکتا ہے؟
جواب نمبر: 1011531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 78=74/ ل
وراثت میں لڑکیوں کا حق منجانب اللہ مقرر ہے، لڑکیوں کو ان کے حق سے بے دخل نہیں کیا جاسکتا، اگر بے دخل کر بھی دیا گیا تو بھی وہ اپنے والد کی وفات کے بعد والد کے ترکہ میں اپنے حصے کے بقدر حق دار ہوں گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایك بہن اور دوسری بہن كے بچوں كے درمیان تقسیم
2056 مناظرمسئلہ
وراثت کا ہے کوئی ایک شخص جس کی اولاد نہیں والدین نہیں بیوی بھی نہیں بہن بھائی
بھی نہیں دو بھانجے دو کزن ہیں وراثت کس کے نام ہوگی؟
باپ اپنی وراثت میں دو کروڑ بیس لاکھ پراپرٹی چھوڑ کر گئے بیوی کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔ اس پراپرٹی میں تین بھائی اور نو بہنیں ہیں۔ اس میں بیٹیوں کا حصہ کتنا ہوگا؟ برائے مہربانی دو کروڑ بیس لاکھ میں ایک بیٹی کا حصہ شریعت سے کتنا ہوگا بتائیں؟
1798 مناظراللہ
آپ لوگوں کو جزائے خیر عطا فرمائے، آمین۔ ہمارے ماما دو بھائی ہیں بڑے ماما نے ابھی
نوکری کرکے گھر کے خرچے چلائے، اپنے بھائی کا بھی خرچہ اٹھایا بہن کی شادی بھی کی۔
ابھی وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے نانا کی جو جائداد بچی ہے وہ پوریلینا چاہتے ہیں۔ان کا
کہنا ہے کہ اگر ہم نے خرچ نہیں کیا ہوتا تو سب بیچنا پڑتا اس لیے سارا ہمارا ہے۔
اور چھوٹے ماما کا کہنا ہے کہ ان کی پڑھائی کے لیے نانی نے اپنے سونے بیچے ہیں اور
ان کے اوپر ہماری نانی نے خرچ کیا ہے اس لیے چھوٹے ماما کہتے ہیں ہمارا بھی حصہ
ہے۔ ابھی تک معاملہ سلجھا نہیں ،دونوں اپنے اپنے فیصلے پر اٹل ہیں۔ بات کورٹ تک چلی
گئی ہے۔ ذرا رہنمائی فرمائیں۔