• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 8347

    عنوان:

    مولانا طارق جمیل تبلیغی جماعت کے ایک معزز عالم نے اپنی تقریر میں درج ذیل چیزیں بیان کیں: (۱) حضرت خضر علیہ السلام ابھی زندہ ہیں اور وہ دجال کے ذریعہ شہید ہوں گے۔ (۲) حضرت خضر علیہ السلام عالمی اور دنیاوی علم (کائناتی علم) کی ایک انفرادی صلاحیت کے ساتھ نبی بناکر بھیجے گئے تھے۔ (۳) حضرت موسی علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام کے پاس وہ خاص علم سیکھنے کے لیے بھیجے گئے تھے نہ کہ شریعت کا علم حاصل کرنے کے لیے۔ (۴) حضرت موسی علیہ السلام کا احترام حضرت خضر علیہ السلام سے بہت زیادہ بڑھا ہوا ہے۔ کیا یہ سب باتیں درست ہیں جو کہ مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنی تقریر میں بیان فرمائی ہیں؟

    سوال:

    مولانا طارق جمیل تبلیغی جماعت کے ایک معزز عالم نے اپنی تقریر میں درج ذیل چیزیں بیان کیں: (۱) حضرت خضر علیہ السلام ابھی زندہ ہیں اور وہ دجال کے ذریعہ شہید ہوں گے۔ (۲) حضرت خضر علیہ السلام عالمی اور دنیاوی علم (کائناتی علم) کی ایک انفرادی صلاحیت کے ساتھ نبی بناکر بھیجے گئے تھے۔ (۳) حضرت موسی علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام کے پاس وہ خاص علم سیکھنے کے لیے بھیجے گئے تھے نہ کہ شریعت کا علم حاصل کرنے کے لیے۔ (۴) حضرت موسی علیہ السلام کا احترام حضرت خضر علیہ السلام سے بہت زیادہ بڑھا ہوا ہے۔ کیا یہ سب باتیں درست ہیں جو کہ مولانا طارق جمیل صاحب نے اپنی تقریر میں بیان فرمائی ہیں؟

    جواب نمبر: 8347

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1892=130/د

     

    (۱) دارقطنی نے ذکر کیا ہے کہ ان کی (خضر علیہ السلام کی) عمر دراز ہوگئی دجال کا زمانہ بھی پائیں گے اور اس کی تکذیب کریں گے، عبدا لرزاق نے اپنی مصنف میں ذکر کیا ہے کہ وہ مومن جو دجال کی تکذیب کرے گا جس کی وجہ سے دجال اس کو قتل کردے گا، پھر اس کو زندہ کردے گا، یہی حضر ہوں گے۔ ابن صلاح نے کہا کہ وہ زندہ ہیں، جمہور علماء کے نزدیک، اگرچہ بعض محدثین ان کے زندہ ہونے کا انکار کرتے ہیں، اکثر محدثین جن میں امام بخاری ابوبکر بن العربی اور دوسرے حضرات شامل ہیں، ان کے اس وقت زندہ ہونے کا انکار کرتے ہیں، اور جو رواتیں زندہ ہونے کے ثبوت میں پیش کی جاتی ہیں، ان کی تضعیف کرتے ہیں۔ حاصل یہ کہ جمہور کے نزدیک خضر علیہ السلام کی حیات کا مسئلہ اختلافی ہے۔ اس لیے کسی ایک رُخ کے یقینی ہونے کو نہیں کہا جاسکتا۔ (فتح الباری ملخصاً)

    (۲) اللہ اعلم بحقیقة الحال۔

    (۳) یہ بات درست ہے۔

    (۴) جب انبیاء علیہم الصلاة والسلام کے درمیان تفضیل کی بحث چھیڑنا منع ہے تو اس موقعہ پر بدرجہ اولیٰ منع ہوکا۔ ہاں جس چیز میں کسی نبی کا افضل ہونا دلائل شرعیہ سے ثابت ہو اس میں حرج نہیں۔ اسی طرح خضر علیہ السلام کا تکوینیات میں افضل ہونا ثابت ہے، بس اس حد تک حکم لگانا درست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند