• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 609632

    عنوان:

    کیا حضرت لقمان علیہ السلام عرفی حکیم تھے؟

    سوال:

    مفتی صاحب سے یہ مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ ہمارے یہاں جمعہ کی نماز میں امام کے سلام پھیرنے کے بعد امام صاحب نے کھڑے ہوکر ایک حکیم صاحب سے دوائی خریدنے کے متعلق اعلان کیا اور جڑی بوٹیوں سے علاج کے فوائد بیان کئے ، اور اسی ذیل میں لقمان علیہ السلام کا تذکرہ کیا کہ ان سے جڑی بوٹیاں باتیں کیا کرتی تھی اور اللہ تعالی نے ان پر نبوت اور حکمت کو پیش کیا تو انہونے نبوت کو چھوڑ کر حکمت کو اختیار کیا، حضرت سے یہ دریافت کرنا ہے کہ کیا اس طریقہ سے مسجد سے اعلان کیا جا سکتا ہے؟اور نبوت کوئی اختیاری امر ہے کہ جی چاہے قبول کی جائے اور جی چاہے چھوڑ دی جاہے؟اور حکمت سے مراد جڑی بوٹی کا علم ہے، کیا واقعی ان سے جڑی بوٹیاں باتیں کرتی تھیں؟حضرت سے درخواست ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 609632

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 890-179/TL=7/1443

     جمہور علماء كا اس پر اتفاق ہے كہ حضرت لقمانؒ اللہ كے نیك ‏، صالح بندے تھے ‏، نبی نہیں تھے اور اللہ نے جو ان كو حكمت عطا فرمائی تھی اس كا مطلب یہ ہے كہ وہ بڑے عقلمند اور علم و عمل كے پیكر تھے ‏، اس سے   جڑی بوٹیوں والی حكمت و طبابت مراد نہیں ہے ‏، یہ بات بھی بعض روایات میں ہے كہ اللہ نے ان كو نبوت و حكمت میں كسی ایك كو اپنانے كا اختیار دیا تھا انہوں نے نبوت كی بڑی اور بھاری ذمہ داری كے پیشِ نظر حكمت اختیار كرلی اور اس میں كوئی حرج نہیں ہے كہ اللہ تبارك و تعالیٰ نے نبوت كا اختیار دینے میں خصوصی معاملہ كیا ہو ‏، اللہ حكیم ہے ۔(مستفاد از معارف القرآن 8/34 35 )

    جہاں تك مسجد میں كسی كی دوا كے تعلق سے اعلان كا مسئلہ ہے تو چونكہ مسجد اللہ كی عبادت ‏، قرآن كی تلاوت اور ذكر و اذكار كے لئے ہے ‏،؛ اس لیے وہاں كسی كی تشہیر كے لئے یا كسی چیز كی خرید وفروخت كے لئے اعلان كرنا یہ مقاصدِ مسجد كے خلاف ہوگا جو درست نہیں۔امام صاحب كا یہ كہنا كہ جڑی بوٹیاں حضرت لقمان علیہ السلام سے باتیں كرتی تھیں اس كا حوالہ خود امام صاحب سے دریافت كیا جائے ۔

    «الْحِكْمَةَ فى القاموس وهى العدل والعلم والحلم والنبوة والقران والإنجيل والمراد بالحكمة فى قوله صلى الله عليه وسلم ان من الشعر لحكمة هو العلم وما ورد فى قوله صلى الله عليه وسلم الا وفى رأسه حكمة المراد به العقل وكل من المعاني المذكورة يحتمل المقام قال البغوي اتفق العلماء على انه كان حكيما اى فقيها عليما ولم يكن نبيّا الا عكرمة فانه قال كان نبيّا وتفرد بهذا القول واخرج ابن ابى حاتم عن وهب بن منبه انه سئل أكان لقمان نبيّا قال لا لم يوح اليه وكان رجلا حكيما وكذا اخرج ابن جرير عن مجاهد- وقال بعضهم خيّر لقمان بين النبوة والحكمة فاختار الحكمة.(التفسير المظهري» (7/ 253 »قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « من سمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل: ‌لا ‌ردها ‌الله عليك، فإن المساجد لم تبن لهذا »«صحيح مسلم» (2/ 82 ط التركية)في الرواية الأخرى إن رجلا نشد في المسجد فقال من دعا إلى الجمل الأحمر فقال النبي صلى الله عليه وسلم لا وجدت إنما بنيت المساجد لما بنيت له قوله إلى الجمل الأحمر في هذين الحديثين فوائد منها النهي عن نشد الضالة في المسجد ويلحق به ما في معناه من البيع والشراء والإجارة ونحوها من العقود وكراهة رفع الصوت في المسجد «شرح النووي على مسلم» (5/ 55)ويحرم فيه السؤال، ويكره الإعطاء مطلقا... وكل عقد إلا لمعتكف بشرطه (الدر المختار) وفي رد المحتار: (قوله وكل عقد) الظاهر أن المراد به عقد مبادلة ليخرج نحو الهبة تأمل. [الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 1/ 659-662]


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند