• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 606572

    عنوان:

    اب تک وقت کتنی مرتبہ ٹھہرا ہے اور کس کس کے لیے ٹھہرا ہے؟

    سوال:

    ہمارے ساتھیوں میں یہ بات چل رہی تھی کہ کائنات کی تخلیق سے آج تک چار مرتبہ وقت رکا ہے ۔ 1- جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے ۔ 2- جب حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فجر کی اذان نہیں دی۔ 3-جب بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سر سے دوپٹہ ہٹ گیا تھا اور دو بال نظر آگئے تھے اور 4- جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی عصر کی نماز قضاء ہورہی تھی۔ اس کی تحقیق مطلوب ہے ۔ آیا یہ بات صحیح ہے یا اغلاط العوام ہے ؟

    جواب نمبر: 606572

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 184-138/B=03/1443

     احادیث میں سورج یا وقت رکنے کے بارے میں تین حضرات کے لئے ذکر ملتا ہے۔

    (۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دو مرتبہ: (۱) غزوہٴ خندق کے موقعہ پر اور (۲) شب معراج کی صبح کو۔ مسلم شریف میں یہ حدیث موجود ہے (شرح نووی علی مسلم: 12/53)۔

    (۲) حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کے لئے۔ بخاری شریف: 2/86، میں اور مسند احمد: 14/65، میں حدیث موجود ہے۔

    (۳) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لئے، نماز عصر پڑھنے کے واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی وجہ سے۔ یہ حدیث المعجم للطبرانی: 24/148، میں موجود ہے۔

    حدیثیں بہت لمبی لمبی ہیں اس لئے ہم نے حدیث کی اصل عبارت نہیں لکھی، صرف صفحہ اور جلد نمبر لکھ دیا ہے۔ آپ اس حوالہ سے دیکھ سکتے ہیں۔ ان تین مواقع پر سورج کا رُکنا صحیح ہے، احادیث سے ثابت ہے۔ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سر سے دوپٹہ ہٹ جانے پر، اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے اذان نہ دینے پر سورج کا رُکنا، یہ دونوں باتیں اغلاط العوام میں سے ہیں۔ شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند