متفرقات >> تاریخ و سوانح
سوال نمبر: 603886
قارون، فرعون اور نمرود كون لوگ تھے؟
براہ کرم، بتائیں کہ قارون، فرعون اور نمرود میں کیا فرق ہے؟
جواب نمبر: 603886
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 524-59T/M=07/1442
کیا فرق معلوم کرنا چاہتے ہیں اس کو واضح کرنا چاہئے؟
”قارون“ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی برادری (بنی اسرائیل) میں سے تھا، حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اس کا کیا رشتہ تھا اس میں اقوال مختلف ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی ایک روایت میں اس کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کا چچازاد بھائی قرار دیا ہے اور بھی اقوال ہیں۔ (قرطبی وروح) روح المعانی میں محمد بن اسحق کی روایت سے نقل کیا ہے کہ قارون تورات کا حافظ تھا اور دوسرے بنی اسرائیل سے زیادہ اس کو تورات یاد تھی مگر سامری کی طرح منافق ثابت ہوا اور اس کی منافقت کا سبب دنیا کے جاہ و عزت کی بیجا حرص تھی ․․․․․ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے حسد بھی رکھنے لگا تھا ․․․․․ (معارف القرآن: 6/664)۔
”فرعون“ جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں مصر کا بادشاہ تھا قوم قبط و عمالیق سے اس کا تعلق تھا، بنی اسرائیل پر اس نے بہت ظلم ڈھایا، موسیٰ علیہ السلام نے اپنی نبوت و رسالت کی کئی نشانیاں اسے دکھائیں لیکن اس نے ماننے سے انکار کیا اس نے خود کو خدا کے برابر سمجھا حتی کہ خدائی کا دعویٰ بھی کیا۔ اللہ نے اس کی پکڑ فرمائی آخرکار وہ پانی میں غرق ہوکر مرا، قرآن پاک کی مختلف سورتوں میں فرعون کے تکبر کا ذکر موجود ہے۔
”نمرود“ یہ بابل کا بادشاہ تھا یہ بھی خدائی کا دعوے دار تھا حضرت ابراہیم علیہ السلام سے بحث کرنے لگا، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا کہ میرا پروردگار وہ ہے جو زندگی بھی دیتا ہے اور موت بھی، تو نمرود کہنے لگا کہ میں بھی زندگی دیتا ہوں اور موت دیتا ہوں، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دیکھا کہ وہ یا تو موت و حیات کی تخلیق کا مطلب ہی نہیں سمجھتا یا کٹ حجتی پر اتر آیا ہے اس لیے انہوں نے ایک ایسی بات فرمائی جس کا اس کے پاس کوئی جواب نہ تھا وہ لاجواب ہوگیا، قرآن کریم کی سورہ بقرة آیت نمبر: 258 میں یہ ذکر موجود ہے۔ مگر لاجواب ہوکر حق کو قبول کرنے کے بجائے اس نے حضرت ابراہیم کو قید کیا پھر آگ میں ڈالنے کا حکم دیا جس کا ذکر قرآن کریم نے سورہ انبیاء ( 68 تا 71 ) سورہ عنکبوت (24) اور سورہ صافات (97) میں فرمایا ہے۔ (آسان ترجمہ قرآن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند