متفرقات >> تاریخ و سوانح
سوال نمبر: 38726
جواب نمبر: 38726
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 214-229/N=6/1433 حضرت ذوالقرنین کا ذکر سورہٴ واقعہ میں نہیں بلکہ سورہٴ کہف (آیات ۸۳-۹۸) میں ہے۔ اور یہ کس صدی کے ہیں؟ قرآن نے اس کو متعین نہیں کیا ہے، البتہ علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ کی تحقیق یہ ہے کہ یہ حضرت ابراہیم علیہ الصلاة والسلام کے آخر زمانے کے ہیں (البدایہ والنہایہ: ۲/۵۳۸، مطبوعہ ہجر للطباعة والنشر والتوزیع والاعلان) جب کہ مولانا حفظ الرحمن صاحب سیوہاروی رحمہ اللہ کی تحقیق یہ ہے کہ قرآن کریم میں جس ذوالقرنین کا ذکر ہے، ان کا زمانہ حضرت ابراہیم علیہ الصلاة والسلام سے بہت بعد انبیائے بنی اسرائیل میں سے حضرت دانیال علیہ الصلاة والسلام کا زمانہ ہے، اور یہ وہی بادشاہ ہیں جنھیں یہودی: خورس، یونانی: سائرس ، فارسی: گورش اور عرب کیخسرو کہتے ہیں۔ اور حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ کا رجحان بھی اسی طرح معلوم ہوتا ہے (دیکھئے معارف القرآن: ۵/۶۲۱) اور ان کا لقب بھی سکندر ہے، اور یہ اس سکندر کے علاوہ ہیں جو مقدونی، یونانی اور رومی وغیرہ کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے؛ کیونکہ وہ مشرک تھا اور یہ مومن صالح تھے۔ (البدایہ والنہایہ: ۲/ ۵۴۱، ۵۴۲، معارف القرآن: ۵/۶۱۸، ۶۲۰)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند