متفرقات >> تاریخ و سوانح
سوال نمبر: 36359
جواب نمبر: 36359
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 535-535/M=4/1433 اس موضوع پر ہمیں کسی مستند کتاب کا علم نہیں، اس لیے اس بارے میں کسی راہنمائی سے معذرت ہے، اور یزید کے سلسلے میں اصح مذہب توقف کا ہے۔ ویسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہٴ روم کے سلسلے میں یہ بشارت دی تھی کہ سب سے پہلے ملک روم کو فتح کرنے والے (میری امت میں سے) مغفور لہم (جن کی مغفرت کردی گئی) اور اس غزوے میں شریک ہونے والے بہت سے بڑے بڑے صحابی ہیں ان میں امیر لشکر یزید بن معاویہ تھے، أن عمیر بن الأسود العنسي حدثہأتی․․․ ثم قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: أول جیش من أمتي یغزون مدینة قیصر مغفور لہم فقلت: أنا فیہم یا رسول اللہ! قال: لا․ (بخاری: ۱/۴۰۹، باب ما قیل في قتال الروم/ کتاب الجہاد) وقال المحشي: مدینة قیصر أي ملک الروم: قال القسطلاني: کان أول من غزا مدینة قیصر: یزید ابن معاویة ومعہ جماعة من سادات الصحابة․․․ قال المہلب في ہذا الحدیث منقبة لمعاویة لأنہ أول من غزا البحر ومنقبة لولدہ لأنہ أول من غزا مدینة قیصر إلخ (بخاري: ۱/۴۱۰، حاشیة نمبر ۲ حوالہ سابق) قال في المنتظم: فمن الحوادث فیہا: وفیہا: غزا یزید بن معاویة أرض الروم حتی بلغ القسطنطینیة ومعہ ابن عباس وابن عمر وابن الزبیر وأبو أیوب الأنصاري․ (المنتظم: ۵/۲۲۴، سنة تسع وأربعین، ط: دارالکتاب العلمیة بیروت، لبنان)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند