• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 165451

    عنوان: حضرت مولانا وحید الزمان قاسمی کیرانوی رحمہ اللہ کی القراء ة الواضحہ کی عبارت پر اشکال؟

    سوال: جی حضرت میں درجہ ثانیہ میں پڑھتا ہوں میرے نساب میں حضرت کی القراة الواضحہ ہے جسے ایک استاد پڑھاتے ہیں تو ایک دن استاد کہنے لگے کی اسمے غلطی ہے کی اسمائے اشارہ مبنی ہوتے ہیں لیکن یہاں ھاتان عامل کی وجہ سے ھاتین ہو رہا ہے اور کہا کہ مشیاً کے معنی ہیں پاؤں سے چلنا مگر یہاں القطار کے سبق میں مشی القطار آیا ہے پس حضرت میں تو علمائے دیوبند سے عقیدت رکھتا ہوں اسکی صحیح صورت کیا ہے سمجھا دیجیئے میں استاد سے بھی بد ظن نہیں ہونگا بس آپ اس اشکال کو حل کر دیجیئے ، شاید میں اپنی بات آپکے سامنے صحیح سے رکھ پایا ہوں۔

    جواب نمبر: 165451

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 69-219/L=3/1440

    اسماء اشارہ مبنی ہیں، اور ھاتان حالت رفع میں مبنی بر الف ہے اور حالت نصب و جر میں مبنی بر یا ہے۔

    مشی یمشی کے معنی آتے ہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا / منتقل ہونا / گزرنا؛ لہٰذا یہ کہنا کہ مشی یمشی کے معنی صرف پاوٴں سے چلنے کے ہیں درست نہیں، بیان کردہ معنی کے لحاظ سے مشی القطار کہنا درست ہے، علاہ ازیں زبان کا مدار سماع پرہے اگر عرب والے اس طرح استعمال کرتے ہیں تو مشی القطار پر اعتراض کرنا درست نہیں۔

    ”ذان و تان“ یستعملان في حالة الرفع مثل: ”جاء ہذان الرجلان ، وھاتان المرأتان“ ، ویستعملان في حالتي النصب والجر مثل: ”أکرم ہذین الرجلین وھاتین المرأتین“ ، وھما في حالة الرفع مبنیان علی الألف، وفي حالة النصب والجر مبنیان علی الباء ۔ ولیسا معربین بالأف رفعاً وبالیاء نصباً وجرّا ۔ (جامع الدروس العربیة: ۱/۹۸، الباب الثاني: الاسم و أقسامہ ، دارالکتب العلمیة ، گوجرات) ۔

    مشی یمشي: مرّ (القاموس المحیط: ۲/۱۳۳۴، المکتبة الإمدادیة ، سہارنبور)۔ مشی مشیًا: انتقل من مکان إلی مکان بإرادة (المعجم الوسیط: ۹۰۷، دارالمعارف، دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند