متفرقات >> تاریخ و سوانح
سوال نمبر: 154429
جواب نمبر: 154429
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1417-1403/M=1/1439
عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب وحی تھے، مرتد ہوکر کفار سے جا ملے، ․․․ فتح مکہ کے دن جان بچانے کی خاطر چھپ گئے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ان کو لے کر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت لوگوں سے بیعت لے رہے تھے، عرض کیا یارسول اللہ عبد اللہ حاضر ہے، اس سے بھی بیعت لے لیجئے، آپ نے کچھ دیر سکوت فرمایا، بالآخر جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے آپ سے بار بار درخواست کی تو آپ نے ابن ابی سرح سے بیعت لے لی اور اسلام قبول فرمایا، اس طرح ان کی جان بخشی ہوئی، بعد میں صحابہ سے فرمایا، تم میں کوئی سمجھ دار نہ تھا کہ جب میں نے عبد اللہ کی بیعت سے ہاتھ روک لیا تھا تو اٹھ کر اس کو قتل کر ڈالتا، کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے اس وقت کوئی اشارہ کیوں نہ فرمایا، آپ نے کہا: نبی کے لیے اشارہ بازی زیبا نہیں، اس مرتبہ عبد اللہ بن سعد بن ابی سرح نہایت سچائی کے ساتھ اسلام لائے اور کوئی بات بعد میں ظاہر نہیں ہوئی۔ حضرت عمر اور حضرت عثمان کے زمانہ خلافت میں مصر وغیرہ کے والی اور حاکم رہے۔ ․․․․․․․․․ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی اخیر زمانہ امارت میں عسقلان میں وفات پائی․․․․․․․․․․․․ (دیکھئے سیرة المصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم، جلد دوم، ص:۵۳۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند