عنوان:
گانے کے بارے میں یہ حدیث کہ ایک دفعہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ تم نے بارات کے ساتھ کچھ گانے والے بھیجے ہیں، کیوں کہ انصاری لوگ گانے کے بڑے رسیا ہوتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟
سوال:
گانے کے بارے میں یہ حدیث کہ ایک دفعہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھا کہ تم نے بارات کے ساتھ کچھ گانے والے بھیجے ہیں، کیوں کہ انصاری لوگ گانے کے بڑے رسیا ہوتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب نمبر: 895831-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1199=1199/ م
مشکاة شریف میں صحیح روایت اس طرح ہے: عن عائشة قالت: کانت عندي جاریة من الأنصار زوّدتہا، فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یا عائشة! ألا تُغنین، فإن ہذا الحي من الأنصار یُحبّون الغناءَ، رواہ ابن حبان في صحیحہ․ (ترجمہ: حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ میرے پاس ایک انصاری لڑکی تھی، جب میں نے اسکا نکاح کردیا (کسی سے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:عائشہ! کیا تم گانے کے لیے کسی سے نہیں کہہ رہی ہو؟ کویں کہ یہ انصار کی قوم گانے کو بہت پسند کرتی ہے) دوسری روایت میں یہ الفاظ بھی منقول ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلو بَعَثْتُمْ معھا من یقول: أتَیناکُم أتیناکُم فحیّانا وحیّاکم (ترجمہ: کاش تم اس کے ساتھ کسی ایسے شخص کو بھیجتے جو یہ گاتا: أتیناکم أتیناکم الخ (یعنی ہم تمھارے پاس آگئے، ہم تمھارے پاس آگئے، اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اور تمھیں بھی سلامتی کے ساتھ رکھے) ان روایات سے معلوم ہوگیا کہ گانے سے مراد وہ گانا نہیں ہے جو آج ہمارے یہاں مشہور ہے کیوں کہ مروجہ گانے، عشقیہ الفاظ ساز اور میوز وغیرہ ناجائز امور پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ حدیث میں گانے سے مراد ہے فقط طربیہ اشعار کا پڑھنا جو عربوں کے یہاں شادی بیاہ کے موقع پر پڑھ کر سنایا جاتا تھا ہکذا في المرقاة۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند