متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 8328
بہت سی مرتبہ میں نے کیو ٹی وی پر دیکھا کہ علم الاعداد اور علم الجفرکے متعلق ایک ہفتہ واری پروگرام پیش کیا جاتاہے اور ایک بابا اس پروگرام کو چلاتا ہے اور لوگوں سے سوال کرتے ہوئے ان کے نام ان کی ماں کے نام پوچھتا ہے اوراس کے بعدکچھ وضاحت اورتشریح کے ساتھ ان کے مسائل بتاتا ہے اور ان سے بتاتا ہے کہ تم کسی شیطانی اثرات سے متاثر ہو یاتمہیں کچھ میڈیکل پریشانی ہے وغیرہ وغیرہ۔ نیز ان سے یہ دعا اور کوئی آیت وغیرہ پڑھنے کو کہتا ہے۔ اور یہ عمل انڈیا میں بہت عام ہے اور بہت سارے علماء کے درمیان میں بھی عام ہے۔ میں نے جدہ میں ایک کتاب دیکھی ہے جو کہ جدہ کے ایک اسلامی سینٹر سے شائع ہوئی ہے۔اس کتاب کے اندر روزمرہ کی زندگی کے متعلق اسلامی سوالات اوران کے جوابات کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں انھوں نے علم الاعداد کابھی ذکر کیا ہے۔ اس کتاب کے مطابق یہ علم ابتدائی زمانہ میں صرف مسلمانوں کے اعتقاد کو تباہ و برباد کرنے کے لیے اوران کو اسلام سے پیچھے کھینچنے کے لیے یہودیوں کے ذریعہ سے متعارف ہوا تھااور اسلام میں اس طرح کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں علم الاعداد جائز ہے یا یہ ہتھیلی دیکھ کر قسمت کاحال بتانے وغیرہ کی طرح ممنوع ہے؟ اگر اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے توپھر ہمارے بہت سارے علماء اس کی پیروی کیوں کرتے ہیں؟ اور اگر اس کی اجازت ہے تو مجھے کچھ تفصیل عطا فرماویں؟نیز مجھے اردو میں کچھ ایسی مستند کتابوں کے نام مصنف کے نام کے ساتھ بتائیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں تاکہ میں اس بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ کرسکوں۔
بہت سی مرتبہ میں نے کیو ٹی وی پر دیکھا کہ علم الاعداد اور علم الجفرکے متعلق ایک ہفتہ واری پروگرام پیش کیا جاتاہے اور ایک بابا اس پروگرام کو چلاتا ہے اور لوگوں سے سوال کرتے ہوئے ان کے نام ان کی ماں کے نام پوچھتا ہے اوراس کے بعدکچھ وضاحت اورتشریح کے ساتھ ان کے مسائل بتاتا ہے اور ان سے بتاتا ہے کہ تم کسی شیطانی اثرات سے متاثر ہو یاتمہیں کچھ میڈیکل پریشانی ہے وغیرہ وغیرہ۔ نیز ان سے یہ دعا اور کوئی آیت وغیرہ پڑھنے کو کہتا ہے۔ اور یہ عمل انڈیا میں بہت عام ہے اور بہت سارے علماء کے درمیان میں بھی عام ہے۔ میں نے جدہ میں ایک کتاب دیکھی ہے جو کہ جدہ کے ایک اسلامی سینٹر سے شائع ہوئی ہے۔اس کتاب کے اندر روزمرہ کی زندگی کے متعلق اسلامی سوالات اوران کے جوابات کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں انھوں نے علم الاعداد کابھی ذکر کیا ہے۔ اس کتاب کے مطابق یہ علم ابتدائی زمانہ میں صرف مسلمانوں کے اعتقاد کو تباہ و برباد کرنے کے لیے اوران کو اسلام سے پیچھے کھینچنے کے لیے یہودیوں کے ذریعہ سے متعارف ہوا تھااور اسلام میں اس طرح کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں علم الاعداد جائز ہے یا یہ ہتھیلی دیکھ کر قسمت کاحال بتانے وغیرہ کی طرح ممنوع ہے؟ اگر اسلام میں اس کی اجازت نہیں ہے توپھر ہمارے بہت سارے علماء اس کی پیروی کیوں کرتے ہیں؟ اور اگر اس کی اجازت ہے تو مجھے کچھ تفصیل عطا فرماویں؟نیز مجھے اردو میں کچھ ایسی مستند کتابوں کے نام مصنف کے نام کے ساتھ بتائیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہوں تاکہ میں اس بارے میں زیادہ معلومات حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ کرسکوں۔
جواب نمبر: 8328
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2167=1759/ب
ناموں کی عددوں سے قسمت کی تعیین یہ علم الاعداد شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، جو شخص اس پر اعتقاد کرے گا یا عمل کرے گا سخت گنہ گار ہوگا۔
(۲) اسی طرح ہتھیلی دیکھ کر اچھائی برائی تعیین بھی سراسر ناجائز ہے، چنانچہ ارشاد نبوی من أتی عرافا أو کاھنا فقد کفر بما أنزل علی محمد (أخرجہ السنن الأربعة)واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند