• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 69667

    عنوان: گولی سے شکار كے سلسلے میں اجتہاد کیوں نہیں ہوا؟

    سوال: (۱) آج کل جیسے شکار کیا جاتا ہے بندوق کے ساتھ یہ جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ عموماً جو چیز ماری جاتی ہے وہ گولی لگتے ہی مر جاتی ہے اور اسے حلال کرنے کا موقع نہیں ملتا لیکن ہم لوگ پھر بھی اسے حلال کرکے بعد میں کھا لیتے ہیں۔ (۲) پہلے زمانے میں تیر، نیزے اور برچھے سے شکار کیا جاتا تھااور تکبیر پڑھ کر جو بھی چیز ماری جاتی وہ حلال ہوتی تھی چاہے اسے حلال کریں یا نہ کریں۔ اب یہ پوچھنا ہے کہ جیسے اور چیزوں میں اجتہاد ہوگیا تو شکار والے مسئلے میں کیوں نہیں ہوا زمانہ بدلنے کے ساتھ ساتھ؟ کیونکہ آج کل پرانے طریقوں سے شکار نہیں ہوتا۔ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 69667

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1328-1355/N37=1/1438 (۱): بندوق سے کیا ہوا شکار حرام ومردار ہوتا ہے، اس کا کھانا جائز نہیں، البتہ اگرگولی لگنے سے شکار مرا نہ ہو ؛ بلکہ زندہ ہو اور اسے کوئی مسلمان شرعی طریقہ پر ذبح کردے تو وہ حرام ومردار نہ ہوگا اور اس کا کھانا حلال وجائز ہوگا۔ عن عدي بن حاتم  قال: سألت النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن صید المعراض فقال: ما أصاب بحدہ فکلہ وما أصاب بعرضہ فھو وقیذ (صحیح البخاري، ص ۸۳۲)، ولا تأکل من المعراض إلا ما ذکیت ولا تأکل من البندقة إلا ما ذکیت رواہ أحمد (نیل الأوطار ۸: ۱۳۷)، ولایخفی أن الجرح بالرصاص إنما ہو بالإحراق والثقل بواسطة اندفاعہ العنیف، إذ لیس لہ حد، فلا یحل، وبہ أفتی ابن نجیم (رد المحتار، کتاب الصید ۱۰: ۶۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وأما الحنفیة فالجمہور منہم في دیارنا علی عدم حل المصید بالرصاص ما لم یدرک حیًّا فیذبح بطریق مشروع، وحجتہم ما مرّ عن ابن عابدین من أن الرمي بالرصاص رض ووقذ، ولیس جرحًا، وما ذکرہ الرافعي من أنہ إن وقع الشک ولا یُدري مات بالجرح أو الثقل کان حرامًا(تکملة فتح الملہم، کتاب الصید والذبائح ، حکم الصید ببندقة الرصاص ۳:۴۹۱، ط: مکتبة دار العلوم کراتشي)۔ (۲): بندوق، تیر، نیزہ اور برچھا وغیرہ کے حکم میں نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ آلات محدد یعنی دھار دار ہوتے ہیں، جب کہ بندوق کی گولی دھار دار نہیں ہوتی۔ (۳): آلہ ذبح کا محدد ، یعنی: دھار دار ہونا اور خون بہانے والا ہونا منصوص مسئلہ ہے ، قرآن وحدیث سے صراحتاً ثابت ہے اور منصوص مسائل میں اجتہاد نہیں ہوتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند