متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 69667
جواب نمبر: 69667
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1328-1355/N37=1/1438 (۱): بندوق سے کیا ہوا شکار حرام ومردار ہوتا ہے، اس کا کھانا جائز نہیں، البتہ اگرگولی لگنے سے شکار مرا نہ ہو ؛ بلکہ زندہ ہو اور اسے کوئی مسلمان شرعی طریقہ پر ذبح کردے تو وہ حرام ومردار نہ ہوگا اور اس کا کھانا حلال وجائز ہوگا۔ عن عدي بن حاتم قال: سألت النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن صید المعراض فقال: ما أصاب بحدہ فکلہ وما أصاب بعرضہ فھو وقیذ (صحیح البخاري، ص ۸۳۲)، ولا تأکل من المعراض إلا ما ذکیت ولا تأکل من البندقة إلا ما ذکیت رواہ أحمد (نیل الأوطار ۸: ۱۳۷)، ولایخفی أن الجرح بالرصاص إنما ہو بالإحراق والثقل بواسطة اندفاعہ العنیف، إذ لیس لہ حد، فلا یحل، وبہ أفتی ابن نجیم (رد المحتار، کتاب الصید ۱۰: ۶۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وأما الحنفیة فالجمہور منہم في دیارنا علی عدم حل المصید بالرصاص ما لم یدرک حیًّا فیذبح بطریق مشروع، وحجتہم ما مرّ عن ابن عابدین من أن الرمي بالرصاص رض ووقذ، ولیس جرحًا، وما ذکرہ الرافعي من أنہ إن وقع الشک ولا یُدري مات بالجرح أو الثقل کان حرامًا(تکملة فتح الملہم، کتاب الصید والذبائح ، حکم الصید ببندقة الرصاص ۳:۴۹۱، ط: مکتبة دار العلوم کراتشي)۔ (۲): بندوق، تیر، نیزہ اور برچھا وغیرہ کے حکم میں نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ آلات محدد یعنی دھار دار ہوتے ہیں، جب کہ بندوق کی گولی دھار دار نہیں ہوتی۔ (۳): آلہ ذبح کا محدد ، یعنی: دھار دار ہونا اور خون بہانے والا ہونا منصوص مسئلہ ہے ، قرآن وحدیث سے صراحتاً ثابت ہے اور منصوص مسائل میں اجتہاد نہیں ہوتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند