• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 6918

    عنوان:

    میں یہاں چین میں کاروبارکرتا ہوں اور ظاہر ہے رہتا بھی ادھر ہی ہوں۔ اب یہاں پر نوے فیصد دکاندار لڑکیاں ہوتی ہیں بیس سال سے لے کر چالیس سال تک کی عورتیں۔ اب کام کے سلسلہ میں مجبورا ان سے لین دین کرنا پڑتا ہے اور قیمت کے بارے میں بات چیت کرنا پڑتا ہے۔ کھانے پینے کی دکانوں اورہوٹلوں میں بھی لڑکیاں ہی ویٹر ہوتی ہیں ، حتی کہ یہاں پر جتنے مسلم ریسٹوران ہیں وہاں پر بھی لڑکیاں ہی ہیں۔ اب مجبورا ان کے ساتھ بات کرنی پڑتی ہے۔ تو اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے؟ مجبوری کی حالت میں انسان کس حد تک ان سے بات کرسکتا ہے؟ (۲) کیا زندہ انسان کے نام کا عمرہ کیا جاسکتاہے؟ اگر کیا جاسکتا ہے، تو میرا ایک چچا زاد سعودی میں ہوتا ہے کیا وہ میرے نام کا عمرہ کرسکتا ہے؟ (۳) ہمارے ایک جاننے والے ہیں جو کہ تبلیغی جماعت سے بھی تعلق رکھتے ہیں ہر دفعہ رائے ونڈ کے اجتماع میں بھی جاتے ہیں ۔ایک دفعہ میں نے ان سے کہا کہ میں نے سنا ہے وہاں پر عام لوگوں کا کھانا الگ اورخاص لوگوں کا کھانا الگ ہوتا ہے، کیا اس سے طبقاتی فرق نہیں آجاتا؟ تو وہ کہنے لگے کہ عام اورخواص کی گنجائش ہے۔ اب میں نے آپ سے پوچھا ہے کہ کیا اسلا م میں ایسی کوئی گنجائش ہے یا نہیں؟ میرے دماغ میں تو یہی ہے کہ ایسی کوئی گنجائش نہیں ہوسکتی۔ لیکن آپ برائے کرم اس کی وضاحت فرماویں۔

    سوال:

    میں یہاں چین میں کاروبارکرتا ہوں اور ظاہر ہے رہتا بھی ادھر ہی ہوں۔ اب یہاں پر نوے فیصد دکاندار لڑکیاں ہوتی ہیں بیس سال سے لے کر چالیس سال تک کی عورتیں۔ اب کام کے سلسلہ میں مجبورا ان سے لین دین کرنا پڑتا ہے اور قیمت کے بارے میں بات چیت کرنا پڑتا ہے۔ کھانے پینے کی دکانوں اورہوٹلوں میں بھی لڑکیاں ہی ویٹر ہوتی ہیں ، حتی کہ یہاں پر جتنے مسلم ریسٹوران ہیں وہاں پر بھی لڑکیاں ہی ہیں۔ اب مجبورا ان کے ساتھ بات کرنی پڑتی ہے۔ تو اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے؟ مجبوری کی حالت میں انسان کس حد تک ان سے بات کرسکتا ہے؟

    (۲) کیا زندہ انسان کے نام کا عمرہ کیا جاسکتاہے؟ اگر کیا جاسکتا ہے، تو میرا ایک چچا زاد سعودی میں ہوتا ہے کیا وہ میرے نام کا عمرہ کرسکتا ہے؟

    (۳) ہمارے ایک جاننے والے ہیں جو کہ تبلیغی جماعت سے بھی تعلق رکھتے ہیں ہر دفعہ رائے ونڈ کے اجتماع میں بھی جاتے ہیں ۔ایک دفعہ میں نے ان سے کہا کہ میں نے سنا ہے وہاں پر عام لوگوں کا کھانا الگ اورخاص لوگوں کا کھانا الگ ہوتا ہے، کیا اس سے طبقاتی فرق نہیں آجاتا؟ تو وہ کہنے لگے کہ عام اورخواص کی گنجائش ہے۔ اب میں نے آپ سے پوچھا ہے کہ کیا اسلا م میں ایسی کوئی گنجائش ہے یا نہیں؟ میرے دماغ میں تو یہی ہے کہ ایسی کوئی گنجائش نہیں ہوسکتی۔ لیکن آپ برائے کرم اس کی وضاحت فرماویں۔

    جواب نمبر: 6918

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1757=1369/ ھ

     

    (۱) ضروری بات بقدر ضرورت کرلینے کی اجازت ہے، ہنسی مذاق بے تکلفی سے احتراز چاہیے۔

    (۲) کرسکتا ہے۔

    (۳) عوام وخواص کے کھانے وغیرہ میں اس طرح کچھ فرق کرلیا جائے تو شرعاً اس میں کچھ حرج نہیں ہے، حدیث شریف سے بھی اس کا ثبوت ملتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند