• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 68667

    عنوان: اگر نور جہاں کی کوئی اولاد نہیں ہے، تو وہ اپنے مرحوم شوہر کے مملوکہ ترکہ میں سے چوتھائی حصے کی حقدار ہوگی

    سوال: جناب اعلیٰ عرض یہ ہے کہ میں اپنا ذاتی مکان تعمیر کروارہاہوں اس مکان کے لیے جتنا سرمایہ میرے پاس تھا وہ خرچ ہوچکا ہے اب مجھے پانچ لاکھ روپے کی ضرورت ہے میں گورنمینٹ افیسر ہوں اور مختلف بینک مجھے پانچ لاکھ روپے دینے کو تیار ہیں لیکن شرعی حدود کی وجہ سے میں بینک سے رقم نہیں لینا چاہتا۔ ایک صاحب مجھے -/500000 روپے کا مکان کا سامان خرید کر دینے کو تیار ہیں (رقم دینے کو تیار نہیں)، لیکن ان کا کہنا ہے کہ علماء کرام اور دینی و شرعی علوم کے ماہرین سے یہ پوچھا جائے کہ اس پر منافعہ کس شرح سے لیا جائے کہ وہ شرعی طور پر جائز ہو۔ میں -/25000 روپے ماہانہ واپس کرنے کی استطاعت رکھتا ہوں اور اس پر وہ بھی تیار ہے ۔ لیکن شرع کی اجازت کے ساتھ ہو۔ یہ کام کس طرح کریں۔ مزید یہ عرض ہے کہ میزان بینک جس سے کاروبار علماء کرام جائزقرار دیتے ہیں غالباً حیدرآباد میں یہ قرضہ فراہم نہیں کرتا۔

    جواب نمبر: 68667

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 743-834/Sd=10/1437 صورت مسئولہ میں نفع کی شکل یہ ہو سکتی ہے کہ مذکورہ شخص پانچ لاکھ روپے کا سامان خرید کر آپ کو ادھار پانچ لاکھ سے زائد میں فروخت کردے، اس طرح اُس کے لیے نفع حلال ہوجائے گا۔ اور میزان بینک کے طریقہ کار سے ہم واقف نہیں ہیں، اس لیے اس سلسلے میں کوئی حکم نہیں لکھا جاسکتا۔ ----------------------------- نوٹ: پانچ للاکھ سے زائد میں فروخت کیے جانے کی شکل میں مجموعی قیمت متعین ہوجانا ضروری ہے، اور اگر قسطوں میں ادائیگی کرنی ہے تو قسطوں کی تعداد بھی متعین اور طے کرسکتے ہیں۔ (د)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند