• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 68140

    عنوان: کیاہم الکوحل والی پرفیوم کا استعمال کرسکتے ہیں؟

    سوال: (۱) کیاہم الکوحل والی پرفیوم کا استعمال کرسکتے ہیں؟ (۲) بیئر پر مشتمل شیمپو کا استعمال کرنا کیسا ہے؟ (۳) کیا الکوحل لگنے سے وضو ٹوٹ ہوجاتا ہے؟

    جواب نمبر: 68140

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 841-819/SN=9/1437 (۱) عطریات وغیرہ میں آج کل جو ”الکوحل“ ڈالا جاتا ہے، وہ ناپاک نہیں ہے؛ اس لیے بعض علماء کی تحقیق کے مطابق یہ از قسم شراب نہیں ہے؛ بلکہ ایک قسم کا کیمیکل ہے، (حاشیہ فتاوی دارالعلوم دیوبند: ۱/۴۲۲ تا ۴۴۲، ترتیب جدید) او ربعض علماء نے فرمایا کہ مذکورہ بلا نوعیت کا ”الکوحل“ انگور یا کھجور سے تیار نہیں کیا جاتا؛ بلکہ آلو، اناج، گنے کارس وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے اور ان چیزوں سے تیار کردہ ”الکوحل“ امام ابوحنیفہ  کے اصول کے مطابق ناپاک نہیں ہے، او رعموم بلوی کی وجہ سے متاخرین نے اسی پر فتوی دیا ہے؛ اس لیے الکوحل پر مشتمل پرفیوم استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔ بدائع الصنائع میں ہے: وأما المِزْرُ والجعة والبتع وما یتخذ من السکر والتین ونحو ذلک فیحل شربہ عند أبی حنیفة - رضی اللہ عنہ - قلیلاً کان أو کثیراً مطبوخاً کان أونیًّا ولا یحد شاربہ وإن سکر․ (بدائع الصنائع: ۴/۲۸۶، ط: زکریا) بہشتی زیور کے حاشیے میں ہے: وما عدا ذلک (المسمی بالخمر) من الأشربة فہي في حکم الثلاثة الأخیرة (عصیر العنب المسمی بالطلاء ونقیع الزبیب ونقیع التمر) في الحرمة والنجاسة وعند أبي حنیفة وأبي یوسف یحرم منہا القدر المسکر، وأما القدر الغیر المسکر فحلال إلا للّہو وکلہا طاہر ․․․․․․ وظاہر أن الأحوط قول محمد؛ فلذا أفتی المتأخرون بہ سدا لباب الفتنة؛ لکن في زماننا فقد عارضہ عموم البلوٰی في شراب یقال لہ ”اسپریٹ“ فالأحوط في زماننا عسی أن یوٴدی إلی الجرأة في الإثم إذا لم یر الناس منہ خلاصا کما لا یخفی فالأولی أن لا یتعرض للمبتلی بہ بشيء، نعم من قدر علی الاحتراز منہ فلیتحرز ماشاء کما قال العلامة التہانوي، (اختری بہشتی زیور، نواں حصہ ، ص: ۱۰۲، جمادات کا بیان)۔ اور تکملہٴ فتح الملہم میں ہے: وإن معظم الکحول التي تستعمل الیوم في الأدویة والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر؛ إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ ․․․․وحینئذ ہناک فسحة في الأخذ بقول أبي حنیفة عند عموم البلوٰی․ (تکملة فتح الملہم: ۹/۳۴۳، کتاب الاشربة، حکم الکحول المسکرة، ط: اشرفی دیوبند)۔ (۲) ”بیئر“ سے مراد اگر یہی شراب ہے، جولوگ نشہ یا سرور کے لیے پیتے ہیں، تواس پر مشتمل شیمپو کا استعمال جائز نہیں ہے، اگر اس سے مراد سوال ۱/ کے جواب میں ذکر کردہ ”الکوحل“ ہے، تو اس کا بھی وہی حکم ہے جو اوپر نمبر ایک کے تحت مذکور ہوا۔ (۳) وضو تو نہیں ٹوٹتا؛ البتہ اگر الکوحل شراب کی نوعیت کاہے تو وہ جس حصہٴ بدن پر لگے گا وہ حصہ ناپاک ہوجائے گا، اسے دھونا ضروری ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند