متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 6798
جب ایک آدمی کے پاس سرمایہ ہو اور کاروبار کے بارے میں اس کو کسی طرح کا تجربہ نہ ہو اوراس سلسلے میں نہ ہی کوئی اس کو مدد دے سکتا ہو۔ تو کیا وہ اپناسرمایہ بینک میں رکھ سکتا ہے ،اور کیا اس کا جو منافع بینک دے گا وہ حلال ہوگا یا حرام؟
جب ایک آدمی کے پاس سرمایہ ہو اور کاروبار کے بارے میں اس کو کسی طرح کا تجربہ نہ ہو اوراس سلسلے میں نہ ہی کوئی اس کو مدد دے سکتا ہو۔ تو کیا وہ اپناسرمایہ بینک میں رکھ سکتا ہے ،اور کیا اس کا جو منافع بینک دے گا وہ حلال ہوگا یا حرام؟
جواب نمبر: 6798
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 885=819/ ل
اگر کسی کے پاس مال ہو اور مسلمانوں میں کوئی ایسا امین موجود نہ ہو جس کے پاس وہ رقم بطور حفاظت رکھ سکے اور اپنے پاس رکھنے میں مال کے چوری ہوجانے یا ضائع ہوجانے کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے اس مجبوری کی صورت میں اپنا مال بینک میں رکھنے کی گنجائش ہے، البتہ اس رقم پر بینک جو منافع دے گا وہ سود ہوگا، اسے اپنے کسی کام میں استعمال کرنا ناجائز ہوگا، اس رقم کا حکم یہ ہے کہ اس کو بلانیت ثواب فقراء و مساکین، محتاجوں، بیواوٴں وغیرہ پر خرچ کردیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند