• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 67593

    عنوان: خون کا عطیہ دینا

    سوال: آج کل مسلم معاشرہ میں خون عطیہ دینے کا رواج عام ہے، اس میں بڑھ چڑھ کر ہمارے نوجوان اور ملت کے لوگ حصہ لیتے ہیں۔ انسان کا جسم اور ہرعضو اللہ کی امانت ہے خواہ وہ خون ہی کیوں نہ ہو؟ پھر کیا خون عطیہ کرنا صحیح ہے؟ آج خون عطیہ محلہ سے مدرسوں تک پہنچ گیا ہے اور ہمارے نام نہام علماء بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ برائے مہربانی اس سنگین مسئلے پر ہماری پریشانیوں کا ازالہ کریں۔

    جواب نمبر: 67593

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 749-917/N=9/1437 کسی مریض یا مریضہ کو خون کی واقعی ضرورت ہو تو خون دے سکتے ہیں بشرطیکہ خون دینے والے کو کوئی ضرر لاحق نہ ہو، نیز خون مفت دیا جائے، فروخت نہ کیا جائے؛ کیوں کہ مذہب اسلام میں خون کی خریدوفروخت ناجائز وباطل ہے۔ اور بلڈ ڈونیشن کیمپ میں خون نہ دیا جائے؛ کیوں کہ یہ بلا ضرورت ہے، نیز اس طرح کا خون عام طور پر ضرورت مندوں کو مفت نہیں دیا جاتا؛ بلکہ ان کے ہاتھ فروخت کیا جاتا ہے، اور اس مقصد سے بلڈ ڈونیشن کیمپ میں خون دینا کہ کارڈ کی بنیاد پر ضرورت پر اسے یا اس کے قریبی رشتہ دار کو مفت خون مل جائے گا تو آئندہ خون دینے والے کو یا اس کے قریبی رشتہ دار کو خون کی ضرورت لاحق ہونا امر موہوم ہے، پس امر موہوم کی وجہ سے خون نکلوانے اور کسی کو دینے کی اجازت نہ ہوگی، الحاصل کسی مریض یا مریضہ کو ضرورت پر مفت خون دینے کی گنجائش ہے، بلڈ ڈونیشن کیمپ میں خون دینے کی اجازت نہیں ہے (دیکھئے: فتاوی رحیمیہ جدید۵: ۴۴۸، ۴۴۹، مطبوعہ: مکتبہ احسان دیوبنداور محمود الفتاوی۴: ۷۵۶-۷۶۱) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند