عنوان: شراب کی خالی بوتیوں اور شراب کے کارٹونوں كی خرید وفروخت كا حكم
سوال: اسلام میں شراب پینا ، پلانا ، فروخت کرنے میں مدد کرنا یہ سب حرام ہے۔ حضور کے زمانے میں جب شراب حرام ہونے کے احکام نازل ہوئے تو اس وقت شراب مدینے کی گلیوں میں پانی کی طرح بہائی گئی اور حضور نے یہ بھی فرمایا کہ جس برتن میں شرب رکھی جاتی تھی (پرانی شراب) ان برتنوں کو بھی توڑ دیا جائے ، لہذا، اس سوال کا جواب مرحمت فرمائیں۔
(۱) ایک شخص اسکریپ (کباڑ)کا کاروبار کرتاہے اور شراب کی خالی بوتلوں اور شراب کاکارٹون خریدتاہے اور جمع کرکے بیچتاہے ۔
(۲) کیا ایسے شخص کے پاس نوکری کی جاسکتی ہے ؟
(۳) ایسا شخص اگر دعوت دے تو اس کے گھر کھانا کھایا جاسکتاہے؟
(۴) کیا ایسا شخص کسی دینی مدرسے کو چندہ دے تو اس کو قبول کیا جاسکتاہے؟
براہ کرم، اس مسئلے کا جواب فقہ ، حدیث اور شریعت کی روشنی میں حوالے کے ساتھ مرحمت فرمائیں۔
جواب نمبر: 6748401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 831-831/B=11/1437
(۱) اگر شراب کی بوتلیں دھوکر اور پاک و صاف کرکے فروخت کرتا ہے تو اس کی آمدنی درست ہے۔
(۲) جی ہاں! نوکری کرسکتے ہیں بشرطیکہ وہاں اور کوئی کام ناجائز نہ ہوتا ہو۔
(۳) اس کے یہاں دعوت بھی کھا سکتے ہیں۔
(۴) دینی مدرسہ کے لیے اس کا چندہ بھی قبول کیا جاسکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند