متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 66076
جواب نمبر: 66076
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 887-903/N=9/1437 یہ بات صحیح ہے کہ صدقہ خیرات سے اللہ تعالی مصائب دفع فرماتے ہیں اور مرادیں پوری فرماتے ہیں، لیکن صدقہ خیرات میں شریعت کی طرف سے کسی چیز کی تخصیص نہیں ہے، آدمی حسب سہولت جو چیز بھی چاہے اللہ کے راستہ میں صدقہ خیرات کرسکتا ہے، عوام میں بہت سے لوگ بیماری کے موقعہ پر جان کے بدلے جان کے طور پر بکرا ذبح کرتے ہیں اور اس کا گوشت صدقہ کرتے ہیں، یہ جان کے بدلے جان دینے کا عقیدہ غلط ہے؛ اس لیے بیماری کے موقعہ خود جانور ذبح کرنا یا کسی غریب کو دے کر یا کسی مدرسہ میں بیمار کی طرف ذبح کروانا جائز نہیں، البتہ اس موقع پر کسی غریب کو کچھ پیسے دیدئے جائیں یا ضرورت کی چیزیں دیدی جائیں تو اس میں کچھ حرج نہیں۔ اور یتیم خانے میں لوگ جو صدقہ کی چیزیں دیتے ہیں اگر ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ یتیم بچوں کو وہ چیزیں کھلائی جائیں یا دیدی جائیں تو یتیم خانے کے ذمہ داران پر ضروری ہوگا کہ وہ یتیم خانہ کے بچوں کو حسب منشائے معطین دیدیں یا کھلادیں، دینے والوں کی اجازت کے بغیر ایسی چیزیں فروخت کرنا جائز نہیں اگرچہ اس کا پیسہ یتیم بچوں میں تقسیم کردیا جائے یا ان کی ضروریات میں صرف کیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند