متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 64721
جواب نمبر: 6472101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 503-503/Sd=7/1437 ”پی ایف“ آفس میں حساب کا کام کرنا جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ویزا لگوانے کی فیس لینا
1845 مناظرمیری
کزن حجن ہے اور وہ اکثر و بیشتر عمرہ کرنے کے لیے جاتی ہے۔ وہ اور اس کے مرد ساتھی
عرب امارات میں نقدر رقم (بطور امانت کے) لوگوں سے لیتے ہیں اور ہر ماہ ان کو اس
رقم کا دس فیصد دیتے ہیں۔ وہ زر امانت یا جمع شدہ رقم جو کہ ان کو دی جاتی ہے جب
بھی ان کو واپس لینا چاہیں بغیر کسی کٹوتی کے واپس مل جاتی ہے۔جب ان سے اس رقم کی
سرمایہ کاری کے بارے میں بات چیت کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ اس رقم کوسامانوں کو
ایکسپورٹ اور امپورٹ کرنے میں استعمال کرتے ہیں اور جو دس فیصد کی رقم ہر ماہ دی
جاتی ہے وہ حلال رقم ہے۔ لیکن مجھ کو ان کی بات سے اطمینان نہیں ہے کیوں کہ یہ بات
کیسے ممکن ہے کہ کوئی شخص ہر ماہ ہماری جمع شدہ رقم پر دس فیصد دے اور جب ہم اس
رقم کو واپس لینا چاہیں تو وہ رقم بغیر کسی کٹوتی کے واپس بھی ہوجاتی ہو؟ میرا
سوال یہ ہے کہ اگر چہ ہم سے کہا جاتا ہے کہ اس کو اچھی جگہوں میں استعمال کرتے ہیں
لیکن اگر کبھی غلط جگہ پر استعمال کی گئی تو ہم کو کبھی بھی نہیں معلوم ہوگا تو اس
صورت میں کیا حکم ہے؟کیا جو رقم یعنی دس فیصد ہر ماہ وصول کی جاتی ہے وہ حلال
ہے،یا سود شمار کی جائے گی؟ برائے کرم وضاحت فرماویں۔
سیر
و تفریح کا حکم