متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 63756
جواب نمبر: 63756
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 359-347/N=4/1437 (۱، ۲): کرنسی ایکسچینج کمپنی میں دو مختلف ملک کی کرنسیوں کا باہم تبادلہ ہوتا ہے، ایک ہی ملک کی کرنسیوں کا باہم تبادلہ نہیں ہوتا اور دو مختلف ملک کی کرنسیوں کے تبادلہ میں کمی بیشی جائز ہے، البتہ ایک ہی مجلس میں دونوں عوضوں پر یا کم ازکم کسی ایک عوض پر قبضہ ضروری ہے، دونوں ہی عوض ادھار نہ ہوں اور جب کسی ایک عوض کو ادھار رکھ کر معاملہ کیا جائیے تو ضروری ہے کہ ثمن مثل پر معاملہ کیا جائے، ادھار کی وجہ سے ثمن مثل سے زیادہ پرمعاملہ نہ کیا جائے، پس آپ جس ایکسچینج کمپنی میں بحیثیت انٹرنل آڈیٹر ملازمت کرنا چاہتے ہیں، اگر وہ کرنسیوں کا ایکسچینج شرعی طریقہ پرکرتی ہے تو آپ اس کی ملازمت قبول کرسکتے ہیں، جائز ہے، اور اس ملازمت میں آپ کو جو تنخواہ ملے گی، وہ بھی شرعاً جائز ہوگی، آپ کی کمپنی، نیشنل بینک آف پاکستان کی ذیلی کمپنی ہونے کی وجہ سے آپ کی ملازمت اور تنخواہ حرام نہ ہوگی؛ کیوں کہ علمانے بینک میں اس ملازمت کی گنجائش دی ہے، جس میں براہ راست سودی لین دین اور اس کی کاروائی سے متعلق کوئی کام نہ کرنا پڑے، اور یہاں سودی لین دین اور اس کی کاروائی سے متعلق آپ کا کام نہیں ہے، اور غالب گمان یہی ہے کہ آپ کو تنخواہ ایکسچینج کی آمدنی ہی سے ملے گی، بینک کے سودیا ناجائز آمدنی سے نہیں ملے گی، الحاصل آپ کرنسی ایکسچینج کمپنی میں بحیثیت انٹر آڈیٹر ملازمت کرسکتے ہیں بشرطیکہ کمپنی، کرنسی ایکسچینج کا کاروبار شرعی طریقہ کے مطابق انجام دیتی ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند