متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 62928
جواب نمبر: 62928
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 177-177/Sd=4/1437-U (۱) چرم قربانی یا اس کی قیمت کو بلاعوض کسی مستحق زکات غریب کو دے کر مالک بنانا ضروری ہے، جن چیزوں میں مالک بننے کی صلاحیت نہیں ہے، ان میں چرم قربانی یا اس کی رقم استعمال کرنا صحیح نہیں ہے، لہٰذا مسجد کے مصارف میں براہ راست چرم قربانی کی رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے؛ البتہ فقراء مساکین کو مالک بنانے کے بعد اگر وہ اپنی خوشی سے اس کی رقم مسجد میں دیدیں تو استعمال کرنے میں مضائقہ نہیں۔ (۲) بچوں کو پڑھانے میں رقم استعمال کرنے سے کیا مراد ہے؟ جب مدرسے میں بچوں کے قیام وطعام کا نظم نہیں ہے، تو اس رقم کو کس مصرف میں استعمال کرنا مراد ہے؟ واضح رہے کہ استاد کی تنخواہ میں چرم قربانی کی رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ (۳) اگر امام صا حب خود مستحق زکات ہیں، تو وہ خود اپنے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں، بشرطیکہ چرم دینے والوں کی طرف سے اس کی اجازت ہو؛ لیکن ان کو تعلیم کی تنخواہ اور معاوضہ کے طور پر چرم قربانی کی رقم دینا جائز نہیں ہے۔ (۴) اگر چرم دینے والوں نے امام صاحب کو اختیار دیا ہے تو وہ اپنی مرضی سے چرم قربانی یا اس کی قیمت مصرف زکات میں سے جہاں چاہے استعمال کرسکتے ہیں۔ قال الحصکفی: ویتصدق بجلدہا أو یعمل منہ نحو غربال․․ فإن بیع اللحم أو الجلد بہ، أي: بمستہلک أو بدراہم، تصدق بثمنہ․․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۹/ ۴۷۴، ۴۷۵، کتاب الأضحیة، ط: زکریا، دیوبند، وکذا في البحر الرائق: ۸/ ۳۲۷، کتاب الأضحیة، ط: زکریا، والفتاوی الہندیة: ۵/ ۳۴۷، کتاب الأضحیة: ط: زکریا، جدید)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند