• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 62928

    عنوان: ہماری مسجد میں کوئی کل وقتی مدرسہ نہیں ہے، مسجد میں امام صاحب پارٹ ٹائم بچوں کو سی پارہ پڑھاتے ہیں جس کے لیے وہ ہر ماہ کچھ نہ کچھ بچوں سے پیسے وصول کرتے ہیں ، مسجد میں بجلی پنکھا سب کچھ مسجد کے استعمال ہوتے ہیں جس کے لیے علاقے کے لوگ چندہ دیتے ہیں، اب ہماری مسجد نے اجتماعی قربانی کی جس کا پمفلیٹ یہ تھا؛

    سوال: ہماری مسجد میں کوئی کل وقتی مدرسہ نہیں ہے، مسجد میں امام صاحب پارٹ ٹائم بچوں کو سی پارہ پڑھاتے ہیں جس کے لیے وہ ہر ماہ کچھ نہ کچھ بچوں سے پیسے وصول کرتے ہیں ، مسجد میں بجلی پنکھا سب کچھ مسجد کے استعمال ہوتے ہیں جس کے لیے علاقے کے لوگ چندہ دیتے ہیں، اب ہماری مسجد نے اجتماعی قربانی کی جس کا پمفلیٹ یہ تھا؛ اجتماعی قربانی ، مسجدفلاں․․․․․فی حصہ 10000روپئے ، رابطہفلاں․․․․․امام مسجد فون نمبر ․․․․․ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس طرح اجتماعی قربانی کر کے حاصل کی گئی چرم قربانی کا استعمال کیا ہوگا؟ (۱) کیا یہ رقم مسجد میں استعمال ہوسکتی ہے ؟ (۲) کیا یہ رقم اس مسجد کے بچوں کو پڑھانے میں ا ستعمال ہوسکتی ہے؟ (۳) کیا یہ رقم امام صاحب خود اپنے استعمال میں لاسکتے ہیں؟ (۴) کیا یہ رقم امام صاحب اپنی مرضی سے کسی اور جگہ استعمال کرسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 62928

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 177-177/Sd=4/1437-U (۱) چرم قربانی یا اس کی قیمت کو بلاعوض کسی مستحق زکات غریب کو دے کر مالک بنانا ضروری ہے، جن چیزوں میں مالک بننے کی صلاحیت نہیں ہے، ان میں چرم قربانی یا اس کی رقم استعمال کرنا صحیح نہیں ہے، لہٰذا مسجد کے مصارف میں براہ راست چرم قربانی کی رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے؛ البتہ فقراء مساکین کو مالک بنانے کے بعد اگر وہ اپنی خوشی سے اس کی رقم مسجد میں دیدیں تو استعمال کرنے میں مضائقہ نہیں۔ (۲) بچوں کو پڑھانے میں رقم استعمال کرنے سے کیا مراد ہے؟ جب مدرسے میں بچوں کے قیام وطعام کا نظم نہیں ہے، تو اس رقم کو کس مصرف میں استعمال کرنا مراد ہے؟ واضح رہے کہ استاد کی تنخواہ میں چرم قربانی کی رقم استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ (۳) اگر امام صا حب خود مستحق زکات ہیں، تو وہ خود اپنے استعمال میں بھی لاسکتے ہیں، بشرطیکہ چرم دینے والوں کی طرف سے اس کی اجازت ہو؛ لیکن ان کو تعلیم کی تنخواہ اور معاوضہ کے طور پر چرم قربانی کی رقم دینا جائز نہیں ہے۔ (۴) اگر چرم دینے والوں نے امام صاحب کو اختیار دیا ہے تو وہ اپنی مرضی سے چرم قربانی یا اس کی قیمت مصرف زکات میں سے جہاں چاہے استعمال کرسکتے ہیں۔ قال الحصکفی: ویتصدق بجلدہا أو یعمل منہ نحو غربال․․ فإن بیع اللحم أو الجلد بہ، أي: بمستہلک أو بدراہم، تصدق بثمنہ․․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۹/ ۴۷۴، ۴۷۵، کتاب الأضحیة، ط: زکریا، دیوبند، وکذا في البحر الرائق: ۸/ ۳۲۷، کتاب الأضحیة، ط: زکریا، والفتاوی الہندیة: ۵/ ۳۴۷، کتاب الأضحیة: ط: زکریا، جدید)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند